Taya Ki Beti Ki Beti Se Shadi Karna

تایا کے بیٹے کی بیٹی سےشادی کرنا

مجیب: ابوعبداللہ محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-1793

تاریخ اجراء: 16ذوالحجۃالحرام1444 ھ/5جولائی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بڑے ابو کے بیٹے کی بیٹی سے شادی کر سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں! بڑے ابو (تایا) کے بیٹے کی بیٹی سے شادی کرنا جائز ہے جبکہ حرمت کی کوئی اور وجہ  مثلاً رضاعت(دودھ کا رشتہ)وغیرہ نہ ہو۔ اس لیے کہ اجداد کی فروع اول حرام ہے ،جبکہ اس کے بعد کی فروع سے نکاح جائز ہے۔علامہ ابن ہمام رحمہ اللہ فرماتے ہیں''وفروع أجداده وجداته لبطن واحد، فلهذا تحرم العمات والخالات، وتحل بنات العمات والأعمام والخالات والأخوال'' ترجمہ: دادا،دادیوں اورنانا،نانیوں کی  ایک بطن کی فروع (پہلی  اولاد)حرام ہے( بقیہ حلال ہیں )، لہٰذا پھوپھیاں ، خالائیں حرام ہیں، اور پھوپھیوں ،چچاؤں، خالاؤں اور مامووں کی بیٹیاں حلال ہیں۔ (فتح القدير،جلد3، صفحہ208،دار الفکر، بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم