Talak Ya Khula Liye Baghair Aurat Ka Kisi Aur Se Nikah Karna

طلاق یا خلع لئے بغیر عورت کا کسی اور سے نکاح کرنا

مجیب: مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1208

تاریخ اجراء: 19جمادی الثانی1445 ھ/02جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک عورت کا نکاح ہوا اور وہ اپنے شوہر کے گھر چلی گئی ، لیکن ان دونوں کے درمیان میاں بیوی والے تعلقات قائم نہیں ہوئے تھے  اور کچھ دن بعد وہ واپس اپنے میکے آگئی ، چار سال بعد اس عورت نے کسی اور سے نکاح کر لیا جبکہ پہلے شوہر سے ابھی تک طلاق نہیں ہوئی ، کیا یہ دوسرا نکاح ٹھیک ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جب تک شوہر طلاق یا خلع نہ دے بیوی اس کے نکاح میں ہی رہے گی اور جب تک وہ اس کے نکاح میں ہے کہیں اورنکاح کرنا حرام و سخت گناہ ہے، ایسا ہرگز  نکاح نہیں ہوگا۔

   فتاوی ہندیہ میں ہے:”لا یجوز للرجل ان یتزوج زوجۃ غیرہ“یعنی کسی مرد کے لئے دوسرے کی بیوی سے نکاح کرنا جائز نہیں۔(فتاوی ھندیہ، جلد1،صفحہ 280، مطبوعہ:پشاور)

   صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”دوسرے کی منکوحہ سے نکاح نہیں ہوسکتا بلکہ اگر دوسرے کی عدت میں ہو جب بھی نہیں ہوسکتا ۔“(بہارِ شریعت، جلد 2،صفحہ 33، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم