Tajdeed e Nikah Ki Tafseel Aur Tarika

تجدید نکاح کی تفصیل اور طریقہ

فتوی نمبر:WAT-178

تاریخ اجراء:15ربیع الاول 1443ھ/22اکتوبر2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   تجدید نکاح  کیا ہوتا ہے؟ اس کی تفصیل اور طریقہ کار طریقہ بتا دیجئے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   تجدید نکاح کا مطلب ہے : ’’ نیا نکاح کرنا۔ ‘‘ اِس کیلئے لوگوں کو اکٹھا کرنا ضروری نہیں ۔ نکاح نام ہے ایجاب و قبول کا ۔ ہاں بوقت نکاح  بطور گواہ کم ازکم دو مرد مسلمان یا ایک مرد مسلمان اور دو مسلمان عورتوں کا حاضرہونا لازِمی ہے ۔ خطبہ نکاح شرط نہیں بلکہ مسْتحب ہے ۔ خطبہ یاد نہ ہوتو اَعُوْذُ بِاﷲ اور بِسمِ اﷲشریف کے بعد سورۂ فاتحہ بھی پڑھ سکتے ہیں ۔ کم ازکم دس درہم یعنی دو تولہ ساڑھے سات ماشہ چاندی(موجودہ وزن کے حساب سے 30 گرام 618 مِلی گرام چاندی )یا اُس کی رقم مہرواجب ہے ۔تو اب مذکورہ گواہوں کی موجودگی میں آپ ’’ایجاب‘‘ کیجئے یعنی عورت سے کہیے : ’’ میں نے  اتنے روپے مہرکے بدلے آپ سے نکاح کیا ۔ ‘‘ عورت کہے : ’’ میں نے قبول کیا۔ ‘‘ نکاح ہو گیا ۔ (تین بار ایجاب و قبول ضَروری نہیں اگر کر لیں تو بہتر ہے)یہ بھی ہو سکتا ہے کہ عورت ہی خطبہ یا سورۂ فاتحہ پڑھ کر ’’ایجاب‘‘ کرے مرد کہدے: ’’میں نے قبول کیا، ‘‘ نکاح ہو گیا ۔ بعدِ نکاح اگر عورت چاہے تو مہرمعاف بھی کر سکتی ہے ۔  مگر مرد بلاحاجت شرعی عورت سے مہرمعاف کرنے کا سوال نہ کرے ۔

   نوٹ:جن صورتوں میں نکاح ختم ہوجاتا ہے مثلاصریح یعنی کھلاکفر بکا اور مرتد ہوگیا تو تجدید نکاح میں مہر واجب ہے، البتہ احتیاطی تجدید نکاح میں مہر کی حاجت نہیں ۔نیز مرتد ہوجانے کے بعد توبہ و تجدیدایمان سے قَبل جس نے نکاح کیا اُس کا نکاح ہوا ہی نہیں ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم