Syed Mard Ka Ghair Syeda Se Nikah Karna Kaisa?

سید مرد کا غیر سیدہ سے نکاح کرنا کیسا ؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12976

تاریخ اجراء: 11 صفر المظفر 1445 ھ/29 اگست 2023 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  سید مرد اگر کسی غیر سیدہ عورت سے اپنا نکاح کرے تو کیا حکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سید مرد کا اپنا نکاح غیر سیدہ عورت سے کرنا ، جائز ہے اگرچہ وہ عورت نسب کے اعتبار سے سیدمرد سے کم ہو کیونکہ  کفاءت صرف مرد کی جانب سے معتبر ہے ۔ عورت اگرچہ کفو مثلاً نسب وغیرہ میں مرد سے کم مرتبہ ہو، اس سے مرد کا نکاح کرنا ، جائز ہے۔

   ردالمحتار میں ہے:”یعتبر ان یکون الرجل مکافئا لھا فی الاوصاف الآتیۃ بان لا تکون دونھا فیھا ولا تعتبر من جانبھا بان تکون مکافئۃ لہ فیھا بل یجوز ان تکون دونہ  فیھا“یعنی  کفو ہونے کے معاملے میں آئندہ سطور میں بیان ہونے والے اوصاف کا مرد میں ہونا معتبر ہے کہ مرد ان اوصاف میں عورت سے کم تر نہ ہو ۔ عورت کی جانب کا اعتبار نہیں  ،  عورت مرد کے مساوی نہ ہو بلکہ  کم تر ہو تو بھی نکاح جائز ہے۔(رد المحتار، جلد 3،صفحہ 84، مطبوعہ:بیروت)

   اسی میں ہے:”اذا تزوج بنفسہ مکافئۃ لہ او لا فانہ صحیح لازم۔۔۔۔ نکاح الشریف الوضیعۃ لازم “یعنی جب کسی مرد  نے اپنا نکاح  کفو والی عورت سے کیا یا بغیر کفو والی سے کیا تو یہ نکاح صحیح و لازم ہے ۔  سید مرد  کا غیر سیدہ  کم مرتبہ عورت سے نکاح بھی لازم ہے۔(رد المحتار ، جلد 3،صفحہ 85، مطبوعہ:بیروت، ملتقطاً)

   بہارِ شریعت میں ہے:”کفو کے یہ معنی ہیں کہ مرد عورت سے نسب وغیرہ میں اتنا کم نہ ہو کہ اس سے نکاح عورت کے اولیا کے لئے باعثِ ننگ و عار ہو۔کفاءت صرف مرد کی جانب سے معتبر ہے ، عورت اگرچہ کم درجہ کی ہو اس کا اعتبار نہیں۔۔۔۔ کفاءت میں چھ چیزوں کا اعتبار ہے (1)نسب (2)اسلام (3)حرفہ (4)حریت (5)دیانت (6)مال“(بہارِ شریعت،جلد2،صفحہ 53، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   سیدی اعلی حضرت شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :”سید ہر قوم کی عورت سے نکاح کر سکتے ہیں“

(فتاوی رضویہ، جلد11،صفحہ 716، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم