Shohar Ke Inteqaal Ke Baad Umar Mein Chote Devar Se Nikah Karna Kaisa?

شوہر کے انتقال کے بعد عمر میں چھوٹے دیور سے نکاح کرنا کیسا؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor:12925

تاریخ اجراء: 03 محرم  الحرام1445 ھ/22جولائی 2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک عورت کے چار بچے ہیں اس کے شوہر کا انتقال ہوگیا اور انتقال کی عدت بھی ختم ہوچکی ہے، تو کیا اس صورت میں اس عورت کا نکاح شوہر کے چھوٹے بھائی یعنی اپنے دیور سے ہوسکتا ہے، جبکہ اس عورت کی سب سے بڑی لڑکی اور اُس کے دیور کی عمر میں فقط چار سال کا ہی فرق ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں! پوچھی گئی صورت میں اس عورت کا اپنے دیور سے نکاح کرنا،جائزہےجبکہ ممانعت کی کوئی اور وجہ نہ ہو، کیونکہ قرآن عظیم میں محرمات یعنی جن عورتوں سے نکاح حرام قرار دیا گیا ہے ان کو واضح طور پر بیان کردیا گیا ہے اور بھابھی ان محرمات میں سے نہیں۔ نیز  دیور کا اپنی بھابھی سے عمر میں کافی چھوٹا ہونا بھی  وجہ ممانعت نہیں۔

   جن عورتوں سے نکاح کرنا حرام ہے ان کے تفصیلی ذکر کے بعد ارشادِ باری تعالیٰ  ہے:”وَاُحِلَّ لَکُمۡ مَّا وَرَآءَ ذٰلِکُم“ ترجمہ کنزالایمان: ”اور ان کے سوا جو رہیں وہ تمہیں حلال ہیں۔“(القرآن الکریم: پارہ05،سورۃ النساء،آیت 24)

   سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ”ایسی عورت  جس کا خاوند مرجائے اُس کا نکاح اس کے جیٹھ سے ہوسکتاہے یا نہیں ؟اور وہ کیسی حالت میں اور کس وقت کن شرائط پر؟“آپ علیہ الرحمہ اس کے جواب میں فرماتے ہیں:” بعدعدت جیٹھ سے نکاح جائز ہے جبکہ کوئی مانع مثل رضاعت یا مصاہرت یا جمع محارم نہ ہو اور نکاح کی وہی شرطیں ہیں جوابتدائی نکاح میں ہوتی ہیں ، کوئی نئی شرط نہیں۔“(فتاوٰی رضویہ، ج11، ص290، رضافاؤنڈیشن، لاہور)

   مزید ایک دوسرے مقام پر سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ ارشاد  فرماتے ہیں:”وہ شخص جن کی اولاد میں ہے جیسے باپ، دادا، نانا، جو اس کی اولاد میں ہو جیسے بیٹا، پوتا، نواسا، ان کی بیبیوں سے نکاح حرام ہے اور خسر کی بی بی سے بھی حرام ہے جبکہ وہ اپنی زوجہ  کی حقیقی ماں ہو، باقی رشتہ داروں کی بیبیوں سے ان کی موت یا طلاق وانقضائے عدت کے بعد نکاح جائز ہے۔(فتاوٰی رضویہ، ج11، ص467، رضافاؤنڈیشن، لاہور)

   مفتی جلال الدین  علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ”بڑا بھائی مر گیا ہے تو اس کی بیوی سے چھوٹے بھائی کا نکاح کرنا کیسا ہے؟“آپ علیہ الرحمہ اس کے جواب میں فرماتے ہیں:”بھائی کی موت کے بعد اگر اس کی بیوی کی عدت ختم ہوگئی ہے تو چھوٹے بھائی سے اس کا  نکاح کرنا ، جائز ہے شرعاً کوئی قباحت نہیں۔“(فتاوٰی  فیض الرسول، ج01، ص578،  شبیر برادرز لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم