Shadi Se Pehle Aurat Ki Sifat Kaise Maloom Ki Jayen? Hadees Ki Sharh

شادی سے پہلے عورت کی صفات کیسے معلوم ہوں گی ؟ حدیث کی شرح

مجیب:ابومحمد محمد فراز عطاری مدنی

مصدق:   مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Gul- 2819

تاریخ اجراء: 11شعبان المعظم  1444 ھ/ 04 مارچ 2320 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین  اس مسئلےکے بارے میں کہ  حدیث پاک میں ہے کہ ”تزوجوا الودود الولود‘‘ یعنی محبت کرنے والی اوربچے پیدا کرنے والی عورت سے نکاح کرو۔ میرا سوال یہ ہے کہ نکاح سے پہلے کیسے پتہ چلے گا کہ یہ عورت ،شوہرسے محبت کرنے والی ہوگی اور یہ بچے پیدا کرنے والی ہوگی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سنن ابی داؤد کی حدیث پاک میں یہ الفاظ موجود ہیں اورمحدثین ِ کرام نے اس حدیث کی تشریح یہ بیان فرمائی ہے کہ جو کنواری لڑکی ہے، اس میں یہ دونوں صفات اس کے خاندان کی دیگرلڑکیوں کو دیکھ کرپہچانی جائیں گی، کیونکہ خاندان کی عورتیں عموماً اوصاف میں ایک دوسرے سے ملتی جلتی ہوتی ہیں۔جو بیوہ یا طلاق والی ہو،اس میں یہ دونوں صفات اس کی پچھلی زندگی سے پہچانی جائیں گی۔

   سوال میں مذکورہ حدیث کی شرح میں لمعات التنقیح ،جلد6،صفحہ15،مطبوعہ دمشق،اور المفاتیح فی شرح المصابیح میں فرمایا،النظم للمفاتیح :’’فان قیل ان کانت المرأۃ ثیبا عرف کونھا ودودا ولودا فی نکاح زوجھا الأول فیعرف الرجال بعد ذلک کونھا ودودا ولودا فیتزوجونھا ،وأما اذا کانت بکرا فکیف یعرف کونھا ودودا ولودا حتی یتزوجھا الرجال؟ قلنا: یعرف کونھا ودودا ولودا بأقاربھا ،فان کانت نساء أقاربھا ولودا تکون ھی کذلک ،لأن الغالب سرایۃ طبائع نساء الأقارب من بعضھن الی بعض وتشبہ بعضھن بعضا“ترجمہ:اگرکہا جائے کہ عورت جب ثیبہ ہو، تب تو اس کا محبت کرنے والی اور بچے پیدا کرنے والی ہونا ،اس کے پہلے نکاح کے ذریعے جانا جاسکتا ہے ،اس طرح لوگ اس  عورت کے بچہ پیدا کرنے والی اور محبت کرنے والی ہونا جان کر نکاح کرسکتے ہیں،اگرعورت کنواری ہو، تو پھر نکاح کرنے کے لیے اس میں یہ صفات کیسے پہچانی جائیں گی ؟ہم کہیں گے کہ عورت کا محبت کرنے والی بچے پیدا کرنے والی  ہونا اقارب سے پہچانا جائے گا  ۔ اگر اس کی قریبی رشتہ دار خواتین زیادہ بچے پیدا کرنے والی ہوں ،تو وہ بھی ایسی ہی ہو گی کیونکہ عورتوں کا قریبی رشتہ داروں کی طبیعت میں ڈھل جانا غالب ہے ، خاندان کی عورتیں ایک دوسرے کے مشابہ ہوتی ہیں۔(المفاتیح، جلد4،صفحہ15، مطبوعہ کویت)

   مرآۃ المناجیح میں ہے:”خیال رہے کہ بیوہ عورت کے یہ دونوں وصف اس کی گزشتہ زندگی سے معلوم ہوں گے اورکنواری کے یہ اوصاف اس کی خاندانی عورتوں سے ظاہر ہوں گے ،کیونکہ اکثر لڑکیاں اپنی خاندانی عورتوں سے پہچانی جاتی ہیں۔“(مراۃ المناجیح، جلد5،صفحہ 23،مطبوعہ لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم