Shadi Ke Baad 1 Baar Bhi Humbistari Na Ki Jaye To Hukum

شادی کے بعد ایک بار بھی ہمبستری نہ کی جائے تو حکم

مجیب: مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1195

تاریخ اجراء: 22جمادی الاول1445 ھ/07دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میاں بیوی شادی کے بعد ایک دفعہ بھی ہمبستری نہ کریں تو کیا حکم ہے اور کب تک کا وقت شریعت میں ہے ؟ چار مہینے  تک نہ کریں تو کیا حکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ایک مرتبہ جماع کرنا قضاء ً واجب ہے اور اس کے علاوہ بھی مرد کے لئے  حکم ہے کہ وہ عورت کے حقوق ادا کرے اسے  پریشان نظری سے بچائے اور گاہے بگاہے اس سے جماع کرتا رہے تاکہ اس کی نظر کسی اور کی طرف نہ اٹھے۔  بلاعذر بیوی کی اجازت کے بغیر چار ماہ سے زائد اس سے دور رہنا، جائز نہیں۔ ہاں اگر بیوی بھی راضی ہو اور دونوں میں سے کسی کے گناہ میں مبتلا ہونے کا اندیشہ بھی نہ ہو تو چار ماہ سے زائد   عرصہ ہمبستری نہ کرنے میں بھی حرج نہیں۔

   امام اہل سنت ،اعلی حضرت ،شاہ احمدرضاخان رحمۃ اللہ علیہ تحریرفرماتے ہیں:”بالجملہ عورت کو نان ونفقہ دینابھی واجب اور رہنے کو مکان دینا بھی واجب اور گاہ گاہ اس سے جماع کرنا بھی واجب، جس میں اسے پریشان نظری نہ پیدا ہو، اور اسے معلقہ کردینا حرام، اور بے اس کے اذن ورضا کے چار مہینے تک ترکِ جماع بلاعذر صحیح شرعی ناجائز ۔“          (فتاوی رضویہ،جلد13،صفحہ446،رضافاؤنڈیشن،لاہور)

   صدرالشریعہ، مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:” ایک مرتبہ جماع قضاءً واجب ہے اور دیانۃً یہ حکم ہے کہ گاہے گاہے کرتا رہے اور اس کے ليے کوئی حد مقرر نہیں، مگر اتنا تو ہو کہ عورت کی نظرا وروں کی طرف نہ اُٹھے۔“(بہارشریعت،جلد2،صفحہ95،مکتبۃ المدینہ ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم