Sagi Maa Ke Mamu Ki Beti Se Nikah Ka Kya Hukum Hai ?

سگی ماں کے ماموں کی بیٹی سے نکاح کاحکم

مجیب: ابوصدیق محمد ابوبکر عطاری

فتوی نمبر: WAT-1376

تاریخ اجراء:       15رجب المرجب1444 ھ/07فروری2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   مجھے یہ جاننا ہے کہ اپنی سگی ماں کے ماموں کی بیٹی سے نکاح جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں ! سگی ماں کے ماموں کی بیٹی سے نکاح جائز ہے بشرطیکہ کوئی وجہِ حرمت  مثلِ رضاعت و مصاہرت نہ ہو۔وجہ اس کی یہ ہے کہ ماں کے ماموں کی بیٹی ،اپنی اصل بعیدیعنی پڑنانا کی فرع بعیدیعنی پوتی ہے ۔اوراصل بعیدکی فرع بعیدمحرم نہیں ہوتی ،لہذااس سے نکاح حلال ہے ۔ نیزاس کویوں بھی سمجھ سکتے ہیں کہ جب اپنے ماموں کی بیٹی سے نکاح جائزہے توماں کے ماموں کی بیٹی سے  بدرجہ اولی نکاح جائزہے ۔

  سیدی اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ”جزئیت کے بارے میں قاعدہ کلیہ یہ ہے کہ اپنی فرع (یعنی اولاد) اور اپنی اصل (یعنی والدین) کتنی بعید ہو ، مطلقاً حرام ہے اور اپنی اصلِ قریب کی فرع اگرچہ بعیدہو ، حرام ہے اور اپنی اصلِ بعید کی فرعِ بعید حلال ۔ اپنی فرع جیسے بیٹی پوتی نواسی کتنی ہی دور ہو اور اصل ماں دادی نانی کتنی ہی بلند ہو اور اصلِ قریب کی فرع یعنی اپنی ماں اور باپ کی اولاد یا اولادکی اولاد کتنی ہی بعید ہو اوراصلِ بعید کی فرعِ قریب جیسے اپنے دادا، پردادا، نانا ، دادی، پردادی، نانی، پرنانی کی بیٹیاں یہ سب حرام ہیں اور اصلِ بعید کی فرعِ بعید جیسے اُنہی اشخاصِ مذکورہ آخر (یعنی آخر میں ذکر کیے گئے افراد جیسے اپنے دادا ، پردادا وغیرہ) کی پوتیاں نواسیاں ، جو اپنی اصل قریب کی فرع نہ ہوں ، حلال ہیں ۔“(فتاوی رضویہ، جلد11، صفحہ516۔517، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم