Saas Se Nikah Karna Kaisa

ساس سے نکاح کا حکم

مجیب: مولانا ذاکر حسین عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-584

تاریخ اجراء: 22رجب المرجب  1443ھ/24فروری2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     زیدنےہندہ کوخلع دےدیاہے،اب زیدہندہ کی ماں یعنی اپنی ساس نکاح کرسکتاہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   زوجہ کی ماں یعنی اپنی ساس سےنکاح ،ناجائزوحرام ہے،چاہےنکاح کےبعدزوجہ سےوطی (ہمبستری)کی ہویانہ کی ہو، لڑکی سے فقط عقدنکاح کرتے ہی اس کی ماں حرام ہوجاتی ہے ،لہذاپوچھی گئی صورت میں زید،ہندہ کی ماں یعنی اپنی ساس سےنکاح  نہیں کرسکتا۔     جن عورتوں سے نکاح کرناحرام ہے ،قرآن پاک میں ان کاشمارکرتے ہوئے فرمایا:( وَ اُمَّهٰتُ  نِسَآىٕكُمْ )ترجمہ: اور(حرام ہوئیں تم پر) تمہاری عورتوں کی مائیں۔(سورۃ النساء،پ04،آیت23)

      اس کے تحت تفسیرخزائن العرفان میں ہے " بیبیوں کی مائیں  صرف عقد نکاح سے حرام ہوجاتی ہیں خواہ وہ بیبیاں مدخولہ ہوں یا غیر مدخولہ (یعنی ان سے صحبت ہوئی ہو یا نہ ہوئی ہو)"(تفسیرخزائن العرفان)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم