kiya Razai Bhanji Se Nikah Karna Durust Hai ?

کیا رضاعی بھانجی سے نکاح کرنا درست ہے؟

مجیب:مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Lar:1813

تاریخ اجراء:01جمادی الاول 1438ھ/30جنوری2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ علی شیر  کی عمر جب چھ ماہ کی تھی تو اس کو اسکی سوتیلی نانی نے دودھ پلایا تھا  اور یہ بات خاندان میں تقریبا سب کو معلوم ہے اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا علی شیر کا نکاح  اس نانی کی بیٹی رمشا،رمشا کی بیٹی طوبی سے ہو سکتا ہے یا نہیں ؟

سائل :ارباب لیاقت (گوجرانوالہ )

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     دریافت کی گئی صورت میں  علی شیر کا نکاح طوبی سے  نہیں ہو سکتا کیو نکہ علی شیر  نانی کا  رضاعی بیٹا اورطوبی کا رضاعی ماموں ہے اور وہ اس کی رضا عی بھانجی ہے اوررضاعی بھانجی سے بھی نکاح اسی طرح حرام ہے جس طرح حقیقی بھانجی سے حرام ہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم