Razai Bhanje Se Nikah Ka Hukum

رضاعی بھانجے سے نکاح کا حکم

مجیب: مولانا احمد سلیم عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2343

تاریخ اجراء: 20جمادی الثانی1445 ھ/03جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر ماموں کی لڑکی نے نانی کا دودھ پیا ہو تو کیا اس سے نکاح کر سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ماموں کی لڑکی کے نانی کا دودھ پینے کا مطلب یہ ہے کہ لڑکی نے اپنی دادی کا دودھ پیا ہے۔

   اور شرعی مسئلہ یہ ہے کہ اگر کسی لڑکی نے اپنی دادی کا دودھ پیا تو دادی اس کی رضاعی والدہ بن گئی اور دادی کی بیٹیاں (جو اس لڑکی کی پھوپھیاں ہیں، وہ) اس لڑکی کی رضاعی بہنیں بن گئیں اور رضاعی بہنوں کی اولاد اس لڑکی کے رضاعی بھانجے بھانجیاں  بن گئے، اوررضاعی بھانجے سے نکاح نہیں ہوسکتا،لہذا پوچھی گئی صورت میں آپ کے  ماموں کی جس لڑکی نے آپ کی نانی کادودھ پیاہے ،اس سے آپ کانکاح نہیں ہوسکتا۔

   فتاوی رضویہ میں ہے "اور جب مرضعہ کی سب اولاد رضیع کے بہن بھائی ہوگئے تو رضیع کی اولاد مرضعہ کے لیے یقینا اپنے بہن بھائی کی اولاد ہے، اور اپنے بہن بھائی کی اولاد یقینا اجماعا حرام ہے، تو پھوپھی بھتیجے یا چچا بھتیجی یا خالہ بھانجے یاماموں بھانجی کا زنا کیونکر حلال ہوسکتاہے۔"(فتاوی رضویہ،ج11،ص491،رضافاونڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم