Qamar Dar Aqrab Ki Tareekhon Mein Nikah Karne Ka Hukm

قمر در عقرب کی تاریخوں میں نکاح کرنے کا حکم

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-1050

تاریخ اجراء: 29محرم الحرام1445 ھ/19اگست2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   تاریخِ " قمر در عقرب "  میں نکاح کرنا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قمر درعقرب کی تاریخوں میں نکاح کرنا بالکل جائز ہے، بعض لوگ ان تاریخوں میں نکاح کرنے کو منحوس سمجھتے ہیں اس قسم کے اعتقادات سراسر شریعت کے خلاف ہیں اور گناہ کی باتیں ہیں ،اس طرح کے اعتقادات اگر کسی کے ہیں ،تو اسے اس سے توبہ کرنی چاہئے، اسلام میں  ہرگز ہر گز کوئی مہینہ، کوئی تاریخ ، کوئی دن منحوس نہیں کہ ہر مہینہ ، تاریخ اور دن اﷲپاک کا پیدا کیا ہوا ہے اور اﷲپاک نے ان میں سے کسی کو منحوس  نہیں بنایا ہے ۔ اس طرح کے تمام اعتقادات مشرکوں، نجومیوں اور بدمذہبوں کے من گھڑت عقیدوں کی پیداوار ہیں جو جاہلوں میں چل پڑے ہیں،ان رسموں کو ختم کرنا اور ان سے بچنا نہایت ہی ضروری ہے۔

   شیخ الحدیث،حضرت علامہ عبدالمصطفی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:’’ کچھ جاہل مرد اور عورتیں قمر و عقرب میں شادی بیاہ کرنے کو منحوس اور نامبارک مانتے ہیں ،اسی طرح بدھ کے دن کو منحوس سمجھ کر کچھ لوگ اس دن سفر  نہیں کرتے ۔۔۔ کان کھول کر سن لو اور یاد رکھو کہ اس قسم کے اعتقادات سراسر شریعت کے خلاف ہیں اور گناہ کی باتیں ہیں ،اس لئے ان اعتقادوں سے توبہ کرنا چاہے اسلام میں ہرگز ہرگز نہ کوئی مہینہ منحوس ہے نہ کوئی تاریخ نہ کوئی دن ،ہر مہینہ ہر تاریخ ہر دن اﷲتعالیٰ کا پیدا کیا ہوا ہے اور اﷲتعالیٰ نے ان میں سے کسی کو نہ منحوس بنایا ہے نہ نامبارک ۔ یہ سب اعتقاد مشرکوں،نجومیوں اور رافضیوں کے من گھڑت عقیدوں کی پیداوار ہیں جو جاہل عورتوں میں چل پڑے ہیں۔ ان رسموں کو مٹانا بہت ضروری ہے اس لئے عزیز بہنو! تم خود بھی ان اعتقادوں سے بچو اور دوسروں کو بھی بچاؤ۔ اﷲتعالیٰ اس جہاد کا تم کو بہت بڑا ثواب دے گا۔(جنتی زیور، صفحہ155، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم