پھوپھی اوربھتیجی کو ایک نکاح میں جمع کرنا

مجیب:          ابو حمزہ محمد حسان عطاری زید مجدہ

فتوی نمبر: Web:30

تاریخ اجراء: 01 جمادی الاولی 1442 ھ/ 17 دسمبر 2020 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

      کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اپنی زوجہ کی موجودگی میں اس کی  بھتیجی سے نکاح کرنے کی شرعی حیثیت کیاہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

      اپنی زوجہ کی موجودگی میں اس کی بھتیجی سے نکاح جائز نہیں ،کیونکہ یہ پھوپھی اور بھتیجی کو نکاح میں جمع کرنا ہے جوکہ جائز نہیں ۔

      بخاری شریف کی حدیث میں ہے : " نھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم أن تنکح المرأۃ علی عمتھا " ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا کہ کسی عورت سے اس کی پھوپھی پر نکاح کیا جائے ۔ (الصحیح البخاری صفحہ 940،مطبوعہ المکتبۃ العصریہ بیروت )

      البحر الرائق میں ہے :  " لایجمع الرجل بین امرأۃ وابنۃ أخیھا " ترجمہ : مرد کا پھوپھی اور بھتیجی کو نکاح میں جمع کرنا جائز نہیں ۔(البحر الرائق جلد 3 صفحہ 168،مطبوعہ مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ )

     بدائع الصنائع میں ہے : " من تزوج عمۃ ثم بنت أخیھا لایجوز " ترجمہ : جس نے پھوپھی سے نکاح کرنے کے بعد اس کی بھتیجی سے نکاح کیا تو یہ جائز نہیں ۔

(بدائع الصنائع جلد 2صفحہ 539،مطبوعہ مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ )

     فتاویٰ رضویہ میں ہے : پھوپھی بھتیجی دونوں ایک شخص کے نکاح میں ہونا یہ حرام ہے مثلا بھتیجی نکاح میں ہے تو جب تک وہ نکاح میں رہے یا اگر اسے طلاق دے دے تو طلاق کی عدت جب تک نہ گزرے اس وقت تک اس کی پھوپھی سے نکاح حرام ہے۔ (فتاویٰ رضویہ جلد 11 صفحہ 294،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن ، لاہور)

     بہار شریعت میں ہے : وہ دو عورتیں کہ ان میں جس ایک کو مرد فرض کریں، دوسری اس کے ليے حرام ہو ،جیسے پھوپھی ،بھتیجی کہ پھوپھی کو مرد فرض کرو تو چچا، بھتیجی کا رشتہ ہوا اور بھتیجی کو مرد فرض کرو تو پھوپی ،بھتیجے کا رشتہ ہو اایسی دوعورتوں کو نکاح میں جمع نہیں کر سکتا ۔

 (بہار شریعت جلد 1 صفحہ 27،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ ملخصا)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم