Nikah Khawan Ka Aalim Hona Zaroori Hai Ya Nahi ?

نکاح خواں کاعالم ہوناضروری ہے یانہیں ؟

مجیب: ابوصدیق محمد ابوبکر عطاری

فتوی  نمبر: WAT-1428

تاریخ  اجراء: 04شعبان المعظم1444 ھ/25فروری2023ء

دارالافتاء  اہلسنت

(دعوت  اسلامی)

سوال

   کیا نکاح عالم ہی پڑھا سکتا ہے یا کوئی عام آدمی بھی پڑھا سکتا ہے؟

بِسْمِ  اللہِ  الرَّحْمٰنِ  الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ  بِعَوْنِ  الْمَلِکِ  الْوَھَّابِ  اَللّٰھُمَّ  ھِدَایَۃَ  الْحَقِّ  وَالصَّوَابِ

   نکاح خواں کا عالم ہونا شرط نہیں ہے،عام آدمی بھی پڑھاسکتاہے جبکہ ٹھیک پڑھائے ۔البتہ!نکاح کامعاملہ بہت احتیاط والاہے کہ اگرایسی صورت ہوگئی کہ جس سےنکاح صحیح نہ ہواتوحرام کاری والے معاملات ہوتےرہیں گے اورنکاح خواں ،جب مسائل نکاح سے واقف نہ ہوگاتوایسی صورت واقع ہونے  کااحتمال رہے گا۔اسی طرح اگروہ فاسق ہوا تو خدشہ رہے گاکہ وہ احتیاطوں کوملحوظ خاطرنہ رکھے۔اس لیےبہتریہی ہے کہ نکاح خواں دیندار،صحیح العقیدہ،متقی اور مسائل نکاح سے آگاہ ہو۔

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ سے سوال ہوا :"اگر عدیم البصر عالم نہ ہو اور نگہبان بھی موجود نہ ہوا س صورت میں اس نے نکاح پڑھایا، آیا جائز ہے یا نہ؟"

   تو آپ نے جوابا ارشاد فرمایا:" اب بھی جائز ہے جبکہ ٹھیک پڑھائے، بے نگاہی یا بے نگاہ بانی کچھ نکاح پڑھانے میں مخل نہیں، ہاں جاہل ہونا مخل ہوسکتا ہے کہ جب مسائل نکاح سے آگاہ نہیں تو ممکن کہ وہ صورت کردے جس سے نکاح صحیح نہ ہواور زوجین بھی بوجہ جہل اس سے غافل رہیں تومعاذاللہ عمر بھر حرام میں مبتلا ہوں، لہذا نکاح میں بہت احتیاط لازم، عقد کرنے والادیندار، متقی، مسائل نکاح سے واقف ہو کہ جاہل سے نادانستہ وقوع مخل کااندیشہ تھا، فاسق بددیانت پر اعتماد نہیں، جب وہ خود حلال وحرام کی پروانہیں رکھتا تواوروں کے لیے احتیاط کی کیا امید۔"(فتاوی رضویہ،ج 11،ص 188،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم