Nana Ke Bhai Ki Beti Se Nikah Ka Hukum

 

نانا کے بھائی کی بیٹی سے نکاح کا حکم

مجیب:مولانا اعظم عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3037

تاریخ اجراء: 30صفر المظفر1446 ھ/05ستمبر2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  میرے بیٹے کا نکاح میری بیوی کے چچا کی بیٹی سے ہو سکتا ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں! شرعی طورپر آپ کے بیٹے کا نکاح  آپ کی بیوی کے چچا کی بیٹی سے ہو سکتا ہے جبکہ حرمت کی کوئی اور وجہ مثلاً رضاعت یا مصاہرت وغیرہ   نہ ہو   کیونکہ  آپ کی بیوی کا باپ،آپ کے بیٹے  کا نانا ہے اور اس کا بھائی  اگرچہ عرفی نانا ہے لیکن حقیقی نانا نہیں ہے، نہ ہی اس کی بیٹی اس کی حقیقی خالہ (ماں کی سگی بہن،ماں شریک بہن  یاباپ شریک بہن )ہے  اور  جن عورتوں سے نکاح  حرام ہے، قرآن پاک میں ان کوبیان کرنے کے بعدفرمایا "ان کے علاوہ جتنی عورتیں ہیں وہ تمہارے لئے حلال ہیں"اورنانا کے بھائی کی بیٹی  کوقرآن پاک میں محرمات میں شمارنہیں کیاگیا،لہذا اس  سے نکاح حلال ہے۔

   جن عورتوں سے نکاح حرام ہے،قرآن پاک میں انہیں بیان کرنے کے بعد فرمایا گیا:﴿ وَ اُحِلَّ لَكُمْ مَّا وَرَآءَ ذٰلِكُمْ ﴾ ترجمہ کنز الایمان: اور اُن  کے سوا جو رہیں وہ تمہیں حلال ہیں۔(القرآن،پارہ 5،سورۃ النساء،آیت 24)

   مفتی وقارالدین قادری   علیہ الرحمہ سے سوال ہو اکہ ہندہ کا نکاح ا س کے سگے نانا کے سگے بھائی کے بیٹے سے جائز ہے یا نہیں ؟

   تو آپ نے جوابا ً ارشاد فرمایا : "حقیقی نانا کا بھائی نانا نہیں ہے اور اس کے بیٹے حقیقی ماموں نہیں لہذا ان سے نکاح جائز ہے ۔"(وقار الفتاوی ،ج  3،ص 102 ،بزم وقارالدین ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم