kiya Musalman Aurat Ahle Kitab Se Nikah Kar Sakti Hai ?

کیا مسلمان عورت اہل کتاب سے نکاح  کرسکتی ہے؟

مجیب:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Pin:4996

تاریخ اجراء:06جمادی الاول 1438ھ/04فروری2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا مسلمان عورت کسی اہل کتاب مرد سے نکاح کر سکتی ہے؟

سائل : عامر مرزا ( گلزار قائد، راولپنڈی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     جی نہیں! مسلمان عورت کا نکاح اہل کتاب مرد سے نہیں ہو سکتا، ان کا آپس میں نکاح حرامِ قطعی اور زنا کا پیش خیمہ ہے، اس کی ممانعت واضح طور پہ قرآن و حدیث و اقوال فقہاء میں موجود ہے۔

     ممکن ہے ذہن میں سوال پیدا ہو کہ مسلمان مرد کا نکاح کتابیہ عورت سے مخصوص شرائط کی موجودگی میں منعقد ہو سکتا ہے، لیکن مسلمان عورت کے کتابی مرد سے نکاح کی ممانعت مطلقاً کیوں ہے؟ تو یاد رہے کہ اسلام کا ہر حکم حکمت کے عین مطابق ہے، لیکن ہمیں حکمتیں سمجھنے کا مکلف نہیں کیا گیا، لہذا اگر کسی حکم کی حکمت سمجھ نہ بھی آئے تب بھی اتباع کا حکم ہے، لیکن اطمینان قلب کے لئے ایک حکمت بیان کی جاتی ہے، وہ یہ کہ مرد عائلی اور گھریلو زندگی میں حاکم، اور اس کا گھر میں اقتدار ہوتا ہے، جبکہ عورت فطرۃً مغلوب اور منفعل مزاج یعنی دوسرے کا اثر قبول کرنے والی ہوتی ہے، اگر کتابی مرد سے مسلمان عورت کا نکاح جائز ہوتا تو عین ممکن تھا کہ وہ اہل کتاب مرد سے متاثر ہو کر اپنا مذہب چھوڑ دیتی، اس کے برعکس جب شوہر مسلمان اور عورت کتابیہ ہو، تو مرد کے حاکم اور مقتدر ہونے کی وجہ سے یہ معاملہ نہ ہونے کے برابر تھا، بلکہ عورت کو منفعل مزاجی کی بناء پر دین اسلام کی طرف راغب کرنے کے بہت مواقع میسر آسکتے ہیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم