Miya Biwi Ke Door Rehne Se Talaq Hogi Ya Nahi?

میاں بیوی کے محض دور رہنے سے طلاق ہوگی یا نہیں ؟

فتوی نمبر:WAT-122

تاریخ اجراء:26صفرالمظفر1443ھ/04اکتوبر2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک عورت سات ماہ تک یااس سے کم وبیش عرصہ تک  ،اپنے شوہرسے ناراض ہوکراپنی ماں کے گھر رہے اوروہ شوہر سے طلاق کا مطالبہ کرے،مگر شوہرطلاق نہ دے،پھر بعدمیں  شوہر کے پاس آجائے لیکن ان کے درمیان طلاق  وغیرہ نہ ہوئی ہوتو پہلا نکاح ہی کافی ہے یا دوبارہ نکاح  کرنا پڑے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر کسی طرح ان کے درمیان طلاق نہیں ہوئی  تو محض اتنا عرصہ دور رہنے سے  طلاق نہیں ہوئی۔لہذا وہ دونوں دوبارہ نکاح کیے بغیر ایک دوسرے کے ساتھ رہ سکتے ہیں،پہلانکاح ہی کافی ہے ،دوبارہ نکاح کرنے کی حاجت نہیں ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

ٹیگز : Miya Biwi Nikah Talaq