مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری
مدنی
فتوی نمبر:WAT-2522
تاریخ اجراء: 22شعبان المعظم1445 ھ/04مارچ2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
میرا
سوال یہ ہے کہ مہر کی رقم کی
شرعی حیثیت کیا ہے ؟اورکیالڑکی اپنی
مرضی سے رقم لکھواسکتی ہے اور رقم کی جگہ کوئی اور چیز
لکھواسکتی ہےیا رقم ہی لکھوانا ضروری ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
نکاح میں عورت کو مہر دینا واجب وضروری ہے،
چاہے معجل (فوراً)ہو یا مؤجل (بعد میں) ہو۔اور لڑکی اپنی مرضی سے بھی مہر کی رقم
لکھواسکتی ہے،یعنی جو
باہمی رضامندی سے طے پا
جائے ۔
نیز صرف رقم
لکھوانا ہی ضروری نہیں بلکہ رقم کے علاوہ ہر ایسی چیز جس کو شرعا مہر بنانا درست ہو ،وہ بھی
لکھواسکتے ہیں۔
بحر الرائق میں ہے” المهر واجب شرعا“ترجمہ:(نکاح میں )مہر دینا شرعاً
واجب ہے۔(بحر الرائق،کتاب النکاح، ج 3،ص 152، دار الكتاب الإسلامي)
در
مختار میں ہے” (أقله عشرة دراهم۔۔۔مضروبة
كانت أو لا) ولو دينا أو عرضا قيمته عشرة وقت العقد“ترجمہ:مہر کی کم از کم مقدار دس درہم ہے چاہے وہ سِکوں
کی صورت میں ہو یا نہ ہو ،اگرچہ دین ہو یا سامان ہو
جس کی قیمت عقد کے دن دس درہم ہو۔ (در مختار مع رد المحتار،کتاب النکاح،باب
المھر،ج 3،ص 101،102،دار الفکر،بیروت)
بہار شریعت
میں ہے :” مہر کم سے کم دس ۱۰ درم (دو تولہ
ساڑھے سات ماشہ (30.618گرام ) چاندی یا اُس کی قیمت)ہے اس
سے کم نہیں ہوسکتا۔۔۔ خواہ سکّہ ہو یا ویسی
ہی چاندی یا اُس قیمت کا کوئی سامان۔“ (بہار شریعت،ج02، حصہ07،ص64،مکتبۃ
المدینہ ،کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کیا محرم میں نکاح جائز ہے؟
بھائی کی رضاعی بہن سے نکاح کے احکام؟
پانچ سال کی بچی کو دودھ پلایا تھا کیا اس سےبیٹے کا نکاح ہوسکتا ہے؟
دوسگی بہنوں سے نکاح کرنے کا حکم ؟
زوجہ کی بھانجی سے دوسری شادی کرلی اب کیا حکم ہے؟
کیا چچازاد بہن کی بیٹی سے نکا ح جائز ہے؟
کیا ایک ساتھ تین شادیوں کا پروگرام کرسکتے ہیں؟
کیانکاح میں دولھا اور دلہن کے حقیقی والد کا نام لینا ضروری ہے ؟