Masjid Me Nikah Karna Kaisa?

مسجد میں نکاح کرنا کیسا؟

مجیب:مفتی محمدقاسم عطاری

فتوی نمبر:Sar-7582

تاریخ اجراء:28ربیع الآخر 1443ھ/04دسمبر 2021

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اِس مسئلے کے بارے میں کہ بعض افراد کو دیکھا  ہے کہ وہ  عقدِ نکاح کے لیے مسجد میں آتے ہیں اور اپنا نکاح مسجد میں پڑھواتے ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ مسجد میں نکاح پڑھوانے  میں کوئی حرج تو نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مسجد میں عقدِ نکاح کرنا مستحب ہے، مگر اِس میں یہ  خیال لازمی رکھا جائے کہ مسجد شوروغل اور ہر ایسے قول وعمل  سے محفوظ رہے کہ جو احترامِ مسجد کے خلاف ہو، مثلاً: ناسمجھ بچےہمراہ نہ لائے جائیں کہ  اُچھل کود کریں گے۔  یونہی مشاہدہ ہے  کہ مسجد میں نکاح ہونے کے فوراً بعد سب کو مٹھائی  کھلائی جاتی ہے، اِس سے بچا جائے کہ مٹھائی کا شِیرا  یا اجزاء  مسجد میں گرنے سے مسجد کے آلودہ ہونے کا قوی اِمکان ہے۔

   مسجدمیں نکاح کرنے کے متعلق نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےارشاد فرمایا:’’أعلنوا ھذا النكاح واجعلوه في المساجد۔‘‘ترجمہ:لوگو! نکاح کا اعلان کیا کرو اور مسجدوں میں نکاح کرو۔ (جامع الترمذی، جلد2،باب ما جاء فی اعلان النکاح،  صفحہ384، مطبوعہ دار الغرب الاسلامی، بیروت)

   مسجد میں نکاح کی ترغیب دینے کی وجہ بیان کرتے ہوئے علامہ علی قاری حنفی  رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1014ھ/1605ء)  لکھتے ہیں:’’وهولحصول بركة المكان وينبغي أن يراعى فيه أيضا فضيلة الزمان ليكون نورا على نور وسرورا على سرور، قال ابن الهمام: يستحب مباشرة عقد النكاح في المسجد لكونه عبادة وكونه في يوم الجمعة۔‘‘ترجمہ:مسجد میں عقدِ نکاح کی ترغیب، مسجد سے برکات کے حصول کے پیش نظر ہے۔ مناسب یہ ہے کہ مسجد کے ساتھ ساتھ ، وقت والی فضیلت کی بھی رعایت کی  جائے،  تاکہ عقدِ نکاح   نور پر مزید نور ہوجائے  اور خوشیاں دوبالا ہوجائیں۔ امام ابنِ ھمام رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے فرمایا کہ مسجد میں عقدِ نکاح کا ہونا مستحب ہے، کہ  نکاح ایک عبادت ہے۔(اور عبادت کےلیے مسجد ایک عمدہ جگہ ہے) دوسری چیز یہ کہ نکاح  کا جمعہ کے دن  ہونا بھی مستحب ہے۔ (مرقاۃ المفاتیح، جلد6،کتاب النكاح،  صفحہ285، مطبوعہ دارالکتب العلمیۃ، بیروت)

   علامہ  علاؤالدین حصکفی  رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1088ھ/1677ء) لکھتےہیں:’’ويندب إعلانه وتقديم خطبة وكونه في مسجد يوم جمعة۔‘‘ترجمہ:نکاح کا اعلان کرنا، خطبہِ نکاح  کا عقدِ نکاح سے پہلے ہونا اور  نکاح کا جمعہ کے دن مسجد میں ہونا، یہ تمام اُمور  مستحب ہیں۔(درمختار مع ردالمحتار ، جلد4،کتاب النکاح،  صفحہ75، مطبوعہ  کوئٹہ)

   صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1367ھ/1947ء) لکھتے ہیں:’’مسجد میں عقد نکاح کرنا مستحب ہے۔مگر یہ ضرور ہے کہ بوقت نکاح شورو غل اور ایسی باتیں جو احترام مسجد کے خلاف ہیں،  نہ ہونے پائیں، لہٰذا اگر معلوم ہو کہ مسجد کے آداب کا لحاظ نہ رہے گا تو مسجد میں نکاح نہ پڑھوائیں۔‘‘(بھار شریعت، جلد3، حصہ16، صفحہ498، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

   اجمل العلماء مفتی محمد اجمل قادِری سَنبَھلی  رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1383ھ/1963ء) لکھتےہیں:’’مسجد میں نکاح کی مجلس منعقد کرنا مستحب ہے۔‘‘(فتاویٰ اجملیہ، جلد2، صفحہ 398، مطبوعہ شبیر برادرز، لاھور)

   آدابِ مسجد بیان کرتے ہوئے نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے فرمایا:’’جنبوا مساجدکم صبیانکم ومجانینکم وشراءکم  وبیعکم وخصوماتکم ورفع اصواتکم واقامۃ حدودکم وسل سیوفکم۔ ترجمہ: تم اپنی مسجدوں کو  بچوں، پاگلوں، خریدوفروخت، جھگڑوں ، آوازوں کوبلند کرنے ، حد جاری کرنے اور تلواریں ننگی کرنے سے محفوظ رکھو۔(سنن ابنِ ماجہ، ابواب المساجد والجماعات، باب مایکرہ فی المسجد، صفحہ54، مطبوعہ کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم