Mangni (Engagement) Ki Sharai Haisiyat

منگنی کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟

مجیب:ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر: WAT-2742

تاریخ اجراء: 14ذیقعدۃالحرام1445 ھ/23مئی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   منگنی کاشریعت میں کیاحکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   منگنی کی حیثیت صرف وعدہ کی ہے،یعنی اس کے ذریعے دو خاندان آپس میں وعدہ کر تے ہیں کہ اب  ہم اس جوڑے کا نکاح آپس میں کریں گے ، محض منگنی سے لڑکا لڑکی ایک دوسرے کے لیے حلال نہیں ہوتے ، وہ اب بھی ایک دوسرے کے لیے اجنبی  ہی ہوتے  ہیں  جب تک نکاح نہیں ہوجاتا۔

   فتاوی رضویہ میں ہے” نکاح عقد ہے اور منگنی وعد عقد ووعد کاتباین بدیہی، تو منگنی کو نکاح ٹھہرانا بداہۃً باطل اور اجماعاً غلط، ابھی کلمات علماء سے عقد و وعد کا تفرقہ گزرا۔ (فتاوی رضویہ،ج 11،ص 184 ،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

   فتاوی رضویہ میں ہے” ناتا دینا عرف میں منگنی کرنے کو کہتے ہیں اور منگنی نکاح نہیں، اس صورت میں جب تک عقد نکاح نہ ہو والدِ دختر دوسری جگہ اس کا نکاح کرسکتا ہے۔ (فتاوی رضویہ،ج 11،ص 252،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

   فتاوی رضویہ میں ہے” منگنی کی اجازت نکاح کی اجازت نہ تھی،فان ھذا عقد وذاک وعد وقد یفعل الوعد لینتظر الخاطب ثم ینظر ویتأتی فیہ فان وافق اجیب والامنع فلایکون الرضا بالوعد رضا بالعقد وھذا ظاھر جدا(کیونکہ نکاح عقد ہے اور منگنی صرف وعدہ ہے جبکہ وعدہ کبھی اس لئے کرلیا جاتا ہے تاکہ منگنی کرنے والے کا جائز ہ لیا جائے اور غور کیا جائے اور تاخیر کی جاتی ہے تاکہ وہ موافق ہو تو منگنی قبول کی جائے ورنہ انکار کیا جائے لہذا وعدہ پر رضا کو عقد نکاح پر رضا مندی نہیں قرار دیاجا سکتا، یہ معاملہ ظاہر ہے۔)(فتاوی رضویہ،ج 11،ص 623 ، 624،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم