Mamu Ya Chacha Ki Bewa Se Nikah Karna Kaisa?

ماموں یا چچا کی بیوہ سے نکاح کرنا کیسا؟

مجیب:عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ

فتوی نمبر:WAT-1207

تاریخ اجراء:01ربیع الثانی1444ھ/28اکتوبر2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا آدمی اپنے ماموں یا چچا کی وفات کےبعد ان کی بیوہ سےنکاح کرسکتاہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر ممانعت کی کوئی اور وجہ(حرمت مصاہرت ورضاعت ونسب وغیرہ) نہ ہوتو آدمی اپنے ماموں کے انتقال کے بعد  اس کی بیوہ یعنی اپنی ممانی سے اس کی عدت گزرنےکےبعد اور اسی طرح چچا کی وفات کے بعد چچا کی بیوہ سے اس کی عدت گزرنےکےبعدنکاح کرسکتاہے  کیونکہ آدمی کی ممانی اور چچی اس کی محارم عورتوں میں شامل نہیں ہوتی، یہی وجہ  ہے کہ چچی اور ممانی سے بھی دیگر نامحرم عورتوں کی طرح پردہ کرنا ،فرض ہوتاہے ۔نیز جن عورتوں سے نکاح نہیں ہوسکتا،قرآن پاک میں ان کوشمارکرکے فرمایا: ( واحل لکم ماوراء ذلکم ) ترجمہ:اوران کےعلاوہ جوعورتیں ہیں وہ تمہارے لیے حلال ہیں ۔ (سورۃ النساء،پ05،آیت24)

   اورچچی اورممانی کوان عورتوں میں شمارنہیں فرمایا،جن سے نکاح حرام ہے تویقینااب یہ ان عورتوں میں شامل ہیں کہ جن کوحلال کیا گیا ہے ۔

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ سے سوال ہوا کہ بعد چچا مرنے کے چچی سے نکاح درست ہے یا نہیں؟ اگر درست ہے تو کیا دلیل ہے؟ تو آپ نے جواباً ارشاد فرمایا:درست ہے۔ دلیل اس کی قول اللہ عزوجل ہے:( واحل لکم ماوراء ذلکم ) ہے کہ حرام عورتوں کو شمار فرماکر ار شاد ہوا :"ان کے سوا عورتیں تمھارے لیے حلال ہیں۔" حرام عورتوں میں چچی کو نہ شمار فرمایا ،نہ شرع میں کہیں اس کی تحریم آئی، تو ضرور وہ حلال عورتوں میں سے ہے۔ (فتاوی رضویہ،ج 11،ص 334،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

    ایک دوسرے مقام پر فرماتے ہیں:" چچی اور ممانی سے بھی نکاح جائز ہے۔"(فتاوی رضویہ،ج 11،ص 464،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم