Lepalak larki Se Nikah Karne Ka Hukum

 

لے پالک لڑکی سے نکاح کرنے کا حکم

مجیب:مولانا محمد فرحان افضل عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2974

تاریخ اجراء: 10صفر المظفر1446 ھ/16اگست2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

      اگر کوئی آدمی  کسی لڑ کی کو پالنے کے لئے لے،تو کیااب اسی شخص کا اس  لڑکی سے نکاح کرناجائزہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قوانین شرعیہ کی رُوسے لے پالک بچہ یا بچی محض گود لینے سے محرم نہیں بن جاتے،لہذا اگر لڑکی کااس شخص سے رضاعت کارشتہ قائم نہیں ہوااوراسی طرح نکاح سے ممانعت کی جودوسری وجوہات ہیں مثلا نسبی رشتہ ہونایامصاہرت ہوناوغیرہ ،وہ نہیں پائے جارہے توایسی لے پالک لڑکی سے بھی اس شخص کا نکاح جائز ہے۔

   لے پالک اور منہ بولا بیٹا یا بیٹی حقیقی اولاد کی طرح نہیں۔چنانچہ  اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے:﴿ وَ مَا جَعَلَ اَدْعِیَآءَكُمْ اَبْنَآءَكُمْؕ-ذٰلِكُمْ قَوْلُكُمْ بِاَفْوَاهِكُمْؕ-وَ اللّٰهُ یَقُوْلُ الْحَقَّ وَ هُوَ یَهْدِی السَّبِیْلَ﴾ ترجمہ کنز الایمان: اور نہ تمہارے لے پالکوں کو تمہارا بیٹا بنایا  یہ تمہارے اپنے منہ کا کہنا ہے اور اللہ حق فرماتا ہے اور وہی راہ دکھاتا ہے۔(پارہ 21،سورۃ الاحزاب،آیت 4)

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ  قریب البلوغ لے پالک بچی کے متعلق ہونے والے سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں:”دختر۔۔۔ اب کہ بالغہ ہوئی یا قریب بلوغ پہنچی جب تک شادی نہ ہو ضرور اس کو باپ کے پاس رہنا چاہیے،یہاں تک کہ نو برس کی عمر کے بعد سگی ماں سے لڑکی لے لی جائے گی اور باپ کے پاس رہے گی نہ کہ اجنبی جس کے پاس رہنا کسی طرح جائز ہی نہیں،بیٹی کرکے پالنے سے بیٹی نہیں ہو جاتی۔ملخصا۔“(فتاوی رضویہ، ج 13،ص 412،413،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم