Kya Zina Karne Se Nikah Toot Jata hai

کیا زنا کرنے سے نکاح ٹوٹ جائے گا

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12384

تاریخ اجراء: 02صفر المظفر1444 ھ/30اگست2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    اگر دیور اپنی بھابی کے ساتھ زنا کرلے،  تو کیا اس صورت میں بھابھی اپنے شوہر کے نکاح سے نکل جائے گی؟؟ رہنمائی فرمائیں۔ 

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    دیور، جیٹھ وغیرہ غیر مَحَارِم رشتہ داروں سے بھی عورت کا پردہ کرنا لازم ہے بلکہ پردے کے معاملے میں تو ان سے زیادہ احتیاط ہونی چاہئے کہ جان پہچان اور رشتہ داری کی وجہ سے ان کے درمیان جھجک کم ہوتی ہے، جس کی وجہ سے ایک بِالکل ناواقف اجنبی کے مقابلے میں  فتنوں کا اندیشہ زیادہ رہتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ان سے پردے کی  سخت تاکید بیان ہوئی، یہاں تک کہ حدیثِ مبارک میں دیور کو موت قرار دیا گیا ہے۔  اگر ان معاملات میں غفلت برتی جائے تو آخرت کی بربادی کے ساتھ دنیا میں بھی  اس کا بھیانک نتیجہ سامنے آجاتا ہے اور نوبت معاذ اللہ  زنا تک پہنچ جاتی ہے۔

    یاد رہے کہ زنا کی شدید مذمت قرآن و حدیث میں بیان ہوئی ہے،  اس برے فعل سے بچنا ہر مسلمان پر شرعاً لازم و ضروری ہے۔  صورتِ مسئولہ میں دیور اور بھابھی دونوں پر  لازم ہے کہ صدقِ دل سے اللہ عزوجل کی بارگاہ میں توبہ کریں اور آئندہ اس گناہ سے باز رہیں نیز شرعی احکام کے مطابق پردے کو یقینی بنائیں۔ البتہ دیور کےزنا کرنے کے سبب عورت کا اپنے شوہر سے نکاح   نہیں ٹوٹے گا، وہ بدستور اپنے شوہر کے نکاح میں رہے گی۔

    زنا کی مذمت پر ارشادِ باری تعالیٰ ہے:وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةً -ؕوَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲)ترجمہ کنزالایمان:” اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ ۔“ (القرآن الکریم: پارہ 15، سورۃ بنی اسرائیل،آیت 32)

    صحیح بخاری میں حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ایک طویل حدیث ہے کہ حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:رايتُ الليلة رجلين اتيانی فاخذا بيدي فاخرجانی الى الارض المقدسة ۔۔۔ فانطلقنا الى ثقبٍ مثل التنّور اعلاه ضيق واسفله واسعٌ يتوقّد تحته نارٌ فاذا اقترب ارتفعوا حتى كادوا ان يخرجوا فاذا خمدت رجعوا فيها وفيها رجال ونساء عراةٌ فقلتُ: من هذا؟ قالا:۔۔۔والذی رايتَه فی الثقب فهم الزناۃیعنی میں نے رات کے  وقت دیکھا کہ دوشخص میرے پاس آئے اور مجھے مقدس سر زمین  کی طرف لے گئے  (اس حدیث میں  چند مشاہدات بیان فرمائے اُن میں  ایک یہ بات بھی ہے) ہم ایک سوراخ کے پاس پہنچے جو تنور کی طرح  اوپر سے تنگ ہے اور نیچے سے کشادہ، اُس میں آگ جل رہی ہے  اور اُس آگ  میں  کچھ مرد اور عورتیں برہنہ ہیں، جب آگ کا شعلہ بلند ہوتا ہے تو وہ لوگ اوپر آجاتے ہیں حتی کہ نکلنے کے قریب ہو جاتے ہیں اور جب شعلے کم ہوتے ہیں تو وہ بھی اندر چلے جاتے ہیں۔ میں نے  پوچھا یہ کون لوگ ہیں ؟  فرشتوں نے کہا ، جو لوگ آپ نے کنویں میں دیکھے تھے وہ  یہ زانی مرد اور عورتیں ہیں۔ (صحیح بخاری، کتاب الجنائز،باب ما قيل فی اولاد المشركين، ج 01،ص465، دار ابن كثير، بيروت، ملتقطاً)

    صحیح بخاری شریف اور دیگر کتبِ احادیث میں دیور سے پردے کی تاکید کچھ یوں مذکور ہے:”و النظم للاول ”عن عقبة بن عامر أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال " إياكم والدخول على النساء" فقال رجل من الأنصار يا رسول الله أفرأيت الحمو ؟ قال  "الحمو الموت"۔“ یعنی حضرت عقبہ بن عامررضی اللہ عنہ  سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ عورتوں کے پاس جانے سے بچو۔  انصار میں سے ایک شخص  نے عرض کی یارسول اﷲ صلی اللہ علیہ و سلم دیور کے متعلق ارشاد فرمایئے تو فرمایا :دیور تو موت ہے۔ (صحیح بخاری، کتاب النکاح، باب لا یخلون رجل۔۔۔الخ، ج 05، ص2005،دار ابن كثير، بيروت)

    مذکورہ بالا حدیث کے متعلق مراۃ المناجیح میں ہے:”یعنی بھاوج کا دیور سے بے پردہ ہونا موت کی طرح باعث ہلاکت ہے۔یہاں مرقات نے فرمایا کہ حمو سے مراد صرف دیور یعنی خاوند کا بھائی ہی نہیں بلکہ خاوند کے تمام وہ قرابت دار مراد ہیں جن سے نکاح درست ہے جیسے خاوند کا چچا ماموں پھوپھا وغیرہ ۔ اسی طرح بیوی کی بہن یعنی سالی اور اس کی بھتیجی بھانجی وغیرہ سب کا یہ ہی حکم ہے۔خیال رہے کہ دیور کو موت اس لیے فرمایا کہ عادتًا بھاوج دیور سے پردہ نہیں کرتیں بلکہ اس سے دل لگی،مذاق بھی کرتی ہیں اور ظاہر ہے کہ اجنبیہ غیر محرم سے مذاق دل لگی کسی قدر فتنہ کا باعث ہے۔  اب بھی زیادہ فتنہ دیور بھاوج اور سالی بہنوئی میں دیکھے جاتے ہیں۔(مرآۃ المناجیح، ج 05، ص 14، ضیاء القرآن پبلی کیشنز،  لاہور)

    اجنبی کے مقابلے میں نامحرم رشتہ داروں سے پردے کی تاکید بیان کرتے ہوئے  سیدی اعلیٰ حضرت  علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے  ہیں:”جیٹھ، دیور، پھپا، خالو، چچازاد، ماموں زاد پھپی زاد ، خالہ زاد بھائی سب لوگ عورت کے لئے محض اجنبی ہیں، بلکہ ان کاضرر نرے بیگانے شخص کے ضرر سے زائد ہے کہ محض غیر آدمی گھر میں آتے ہوئے ڈرے گا، اور یہ آپس کے میل جول کے باعث خوف نہیں رکھتے۔ عورت نرے اجنبی شخص سے دفعۃً میل نہیں کھا سکتی، اور اِن سے لحاظ ٹوٹا ہوتاہے۔ لہذا جب رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے غیر عورتوں کے پاس جانے کو منع فرمایا، ایک صحابی انصاری نے عرض کی: یا رسول اللہ ! جیٹھ دیور کے لئے کیا حکم ہے؟ فرمایا: الحموا الموت، رواہ الحمد والبخاری عن عقبۃ بن عامر رضی اﷲ تعالی عنہ جیٹھ دیور تو موت ہیں۔“ (فتاوٰی رضویہ ، ج 22، ص 217، رضافاؤنڈیشن، لاہور )

    فتاوٰی  فقیہِ ملت میں سوال ہوا ”زید کی شادی ہندہ کے ساتھ ہوئی ،آٹھ ماہ بعد حمل قرار پایا جب حمل چار ماہ کا ہوا تو زید پندرہ دن کے لیے کہیں باہر چلا گیا۔ واپسی پر ہندہ نے زید سے بتایا کہ آپ کے بھائی نے زبردستی میرے ساتھ برائی کی۔ سوال یہ ہے کہ کیا زید کا نکاح ہندہ سے ٹوٹ گیا؟“اس کے جواب میں ہے:”اگر واقعی زید کے بھائی نے اس کی منکوحہ ہندہ کے ساتھ برائی کی ہے تو وہ سخت گنہگار مستحق عذاب نار ہوا توبہ و استغفار کرے۔ لیکن اس کے زنا کرنے سے زید کا نکاح نہیں ٹوٹا۔(فتاوٰی  فقیہ ملت، ج 01، ص 401-400، شبیر برادرز لاہور، ملخصاً)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم