Kya Syeda Ka Nikah Ghair Syed Se Ho Sakta Hai ?

سیدہ کا غیرسید سے نکاح کا شرعی حکم ؟

مجیب: ابو حذیفہ محمد شفیق عطاری

فتوی نمبر: WAT-1360

تاریخ اجراء:       10رجب المرجب1444 ھ/02فروری2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا سید لڑکی کی شادی خان لڑکے سے کرسکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِک الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سیدہ لڑکی کا نکاح ایسے لڑکے سے مطلقا ہو سکتا ہے ، جو سید نہ ہو لیکن قریشی ہو ، جبکہ جو لڑکا نہ سید ہو اور نہ قریشی ہو ، جیسے سوال میں پوچھی گئی صورت میں خان لڑکا ، اس سے نکاح کی درج ذیل مختلف صورتیں ہیں ، جن میں سے بعض صورتوں میں نکاح جائز و درست ہے اور بعض میں نکاح ناجائز و باطل ہے یعنی نکاح نہیں ہو سکتا ۔

   (1)سیدہ کا نکاح غیر قریشی ایسے عالمِ دین سے ہو ، جومسلمانوں میں مشہور ومعروف اور قابل ِ تعظیم شمار کیا جاتا ہو ، تو بھی مطلقاً نکاح ہوجائے گا۔

   (2)سیدہ نابالغہ ہے اور اس کا نکاح غیر قریشی میں باپ دادا کے علاوہ کسی ولی مثلا چچا وغیرہ نے کیا ، تو باطل ہوگایا باپ داداپہلے بھی اپنی کسی نابالغہ لڑکی کا نکاح غیرِ قریش کے ساتھ کر چکے ہیں ، تو اب ان کا کیا ہوا نکاح بھی منعقد نہ ہوگا ، باطل قرار پائے گا۔

   (3)سیدہ بالغہ ہے اور اس کا کوئی ولی باپ ،دادا یا ان کی اولاد و نسل سے کوئی مرد موجود ہے لیکن اس نے نکاح سے پہلے اس شخص کو غیرِ قریشی جان کر واضح طور پر اس نکاح کی اجازت نہیں دی ، تو مفتٰی بہ قول پر بالغہ کا کیا ہوا نکاح باطل ہوگا۔

   (4)سیدہ بالغہ ہے اور اس کا کوئی ولی باپ ،دادا یا ان کی اولاد و نسل سے کوئی مرد موجود ہے اور اس نے نکاح سے پہلے اس شخص کو غیرِ قریشی جان کر واضح طور پر اس نکاح کی اجازت دے دی ، جب بھی نکاح جائز ہوگا۔

   (5)سیدہ بالغہ ہے اور اس کا کوئی ولی نہیں ، تو اپنی خوشی سے غیرِ قریشی سے نکاح کرسکتی ہے ۔

   سیدی اعلٰی حضرت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :”سید ہر قوم کی عورت سے نکاح کر سکتے ہیں اور سیدانی کانکاح قریش کے ہر قبیلہ سے ہوسکتا ہے ، خواہ علوی ہو یا عباسی یا جعفری یا صدیقی یا فاروقی یا عثمانی یا اموی۔ رہے غیرِ قریش جیسے انصاری یا مغل یا پٹھان ، ان میں جو عالمِ دین معظّم مسلمین ہو ، اس سے مطلقا نکاح ہوسکتاہے ، ورنہ اگر سیدانی نابالغہ ہے اور اس غیر قریش کے ساتھ اس کا نکاح کرنے والا ولی باپ یا دادا نہیں ، تو نکاح باطل ہوگا ، اگر چہ چچا یا سگا بھائی کرے اور اگر باپ دادا اپنی لڑکی کانکاح ایسے ہی کرچکے ہیں ، تو اب ان کے کئے بھی نہ ہوسکے گا اور اگر بالغہ ہے اور اس کا کوئی ولی نہیں ، تو وہ اپنی خوشی سے اس غیر قریشی سے اپنا نکاح کرسکتی ہے اور اگر اس کا کوئی ولی یعنی باپ ، دادا ، پردادا ، ان کی اولاد ونسل سے کوئی مرد موجود ہے اور اس نے پیش از نکاح اس شخص کو غیر قریش جان کر صراحۃ ا س نکاح کی اجازت دے دی ، جب بھی جائز ہوگا، ورنہ بالغہ کا کیا ہوا بھی باطلِ محض ہوگا۔“  (فتاوی رضویہ ، ج 11 ، ص 716، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم