Kya Nikah Tamam Ambiya e Kiram Ki Sunnat Hai?

 

نکاح تمام انبیا ئے کرام  علیہم الصلوۃ و السلام کی سنت ہے ؟

مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:FSD-9149

تاریخ اجراء: 24  ربیع الثانی     1446 ھ / 28 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ  کیا نکاح تمام انبیا ئے کرام  علیہم الصلوۃ و  السلام کی سنت ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نکاح انبیا ئے کرام  علیہم الصلوۃ و  السلام کی سنت ہے،لیکن بعض انبیاء کے بارے میں منقول ہے کہ انہوں نے نکاح نہیں فرمایا ،جیسے حضرت یحییٰ اورحضرت عیسیٰ علیہما  السلام اور حدیث مبارک میں   جو نکاح کو   انبیائے کرام کی سنت فرمایا گیا ہے،یہ تغلیباًہے کہ اکثر نبیوں نے نکاح فرمایا۔

   سابقہ انبیاء نے  نکاح   فرمایا ہے، جیساکہ اللہ کریم نے ارشاد فرمایا :﴿وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلًا مِّنْ قَبْلِكَ وَ جَعَلْنَا لَهُمْ اَزْوَاجًا وَّ ذُرِّیَّةً  وَ مَا كَانَ لِرَسُوْلٍ اَنْ یَّاْتِیَ بِاٰیَةٍ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِ لِكُلِّ اَجَلٍ كِتَابٌ﴾ ترجمہ کنزالعرفان:’’اور بیشک ہم نے تم سے پہلے رسول بھیجے اور ان کے لیے بیویاں اور بچے بنائے اور کسی رسول کا کام نہیں کہ اللہ کی اجازت کے بغیر کوئی نشانی لے آئے ۔ ہر وعدے کے لیے ایک لکھی ہوئی (مدت) ہے۔‘‘(پارہ 13،الرعد ،آیت :38)

   نکاح انبیاء کی سنت ہے ،جیساکہ تفسیر قرطبی میں ہے :”وهذه سنة المرسلين كما نصت عليه هذه الآية “ترجمہ :نکاح انبیائے کرام علیہم السلام کی سنت ہے ،جیساکہ یہ آیت ِ مبارکہ اس بارے میں نص ہے ۔(الجامع لأحكام القرآن المعروف بتفسیر  القرطبی ،جلد 9 ،صفحہ 327،مطبوعہ دار الکتب المصریہ،قاھرہ)

   سنن الترمذی میں ہے :”عن أبی أيوب قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : «أربع من سنن المرسلين: الحياء، والتعطر، والسواك، والنكاح“ترجمہ  :حضرت  ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ  علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : چا ر چیزیں انبیا ء و مرسلین کی سنت سے ہیں ۔حیا ،خوشبو لگانا ،مسواک کرنا اور نکاح کرنا ۔(سنن الترمذی ،جلد 3 ،صفحہ 384،مطبوعہ مصطفى البابی الحلبی ، مصر)

   حدیث ِ مبارک میں نکاح کو سنت ِانبیاء قرار دینا ،تغلیبا ًہے  ،جیساکہ تیسیر شرح جامع الصغیر میں ہے :” والمراد أن الأربع من سنن غالب الرسل فنوح لم يختتن وعيسى لم يتزوج“ترجمہ  : حدیث کا معنی یہ ہے کہ یہ چار چیزیں اکثر   انبیائے کرام علیہم السلام کی سنتوں میں سے ہیں،کیونکہ حضرت  نوح علیہ السلام   کا ختنہ نہیں ہوا تھا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے شادی نہیں کی تھی ۔(التیسیر شرح الجامع الصغیر ،جلد 1،صفحہ 138،مطبوعہ  مكتبة الامام الشافعی ، رياض)

   حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے نکاح نہیں فرمایا ،جیساکہ مرقاۃ المفاتیح میں ہے :” أربع ": أی: خصال عظيمة المقدار جليلة الاعتبار " «من سنن المرسلين» ": أی فعلا وقولا يعنی التی فعلوها وحثوا عليها وفيه تغليب لأن بعضهم كعيسى ما ظهر منه الفعل فی بعض الخصال وهو النكاح “ترجمہ:یہ چار چیزیں بڑی قدر و قیمت والی خصوصیات ہیں،  انبیائے کرام علیہم السلام کی  قولی و فعلی سنتوں میں سے ہیں ،یعنی یہ ایسی چیزیں ہیں ،جن کو انبیائے کرام علیہم السلام نے کیا یا ان  کاموں  کی ترغیب ارشاد فرمائی ۔ان چیزوں کو انبیاء کی سنت کہنا تغلیبا ً ہے کہ بعض  نبیوں سے بعض خصوصیات ظاہر نہیں ہوئیں ،جیساکہ  حضرت عیسیٰ علیہ السلام نےنکاح نہیں فرمایا۔(مرقاۃ المفاتیح  شرح مشکاۃ المصابیح ،جلد 1،صفحہ 398،مطبوعہ  دار الفكر، بيروت)

   حضرت یحییٰ علیہ السلام نے نکاح نہیں فرمایا،جیساکہ حضرت یحییٰ علیہ السلام کی صفت” حصورا “ کے تحت  تفسیر کبیر میں ہے :”المسألة الثانية: احتج أصحابنا بهذه الآية على أن ترك النكاح أفضل وذلك لأنه تعالى مدحه بترك النكاح “ترجمہ:دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے کچھ اصحاب نے اس آیت مبارکہ سے دلیل پکڑی کہ نکاح نہ کرنا افضل ہے ،کیونکہ اللہ کریم نے حضرت یحییٰ علیہ السلام کی  نکاح نہ کرنے پر تعریف بیان فرمائی ۔(التفسیر الکبیر ،جلد 8،صفحہ 212،مطبوعہ  دار إحياء التراث العربي ، بيروت)

   نکاح کی سنت حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر قیامت تک مسنون و مشروع ہے ،جیساکہ اشعۃ اللمعات میں ہے :” یعنی انبیاء علیہم السلام کی چوتھی سنت عورتوں سے نکاح کرنا ہے۔ یہ سنت حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر  تاقیامت  مسنون و مشروع  ہے۔“(اشعۃ اللمعات(مترجم ) ،جلد 1،صفحہ611،مطبوعہ  فرید بک سٹال ،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم