Kya Nikah Ki Pehli Raat Humbistari Karna Lazmi Hai

 

کیا نکاح کی پہلی رات ہمبستری کرنا لازمی ہے؟

مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1739

تاریخ اجراء:03ذوالحجۃ الحرام 1445ھ/10جون2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا نکاح کی پہلی رات کو ہمبستری کرنا لازم ہے؟ اگر کوئی کسی وجہ سے ہمبستری نہ کرے، تو مشہور ہے کہ ولیمے کا کھانا حرام ہو جاتا ہے،کیا یہ بات درست ہےاور اس کا کیا کفارہ کیا ہوگا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مذکورہ باتیں درست نہیں ہیں اور نہ ہی اس سے ولیمے کا کھانا حرام ہوتا ہے اور نہ ہی اس کا کوئی کفارہ ہے ۔البتہ یہ ضرور ہے کہ اگر نکاح کے بعد  ہمبستری نہیں ہوئی اور  دعوت کردی تو  اس سے ولیمے کی سنت  ادا نہیں ہوگی، ایک عام دعوت ہوجائے گی، گناہ بھی نہیں ہوگا  کیونکہ راجح قول کے مطابق شبِ زفاف  کی صبح ولیمہ سنت مستحبہ ہے۔

   سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان  رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”شبِ زفاف کی صبح کو احبا ب کی دعوت کرناولیمہ ہے ،رخصت سے پہلے جو دعوت کی جائے ولیمہ نہیں،یونہی بعد رخصت قبل زفاف(ہمبستری سے پہلے) ۔ “(فتاوی رضویہ ،جلد11،صفحہ256، رضافاؤنڈیشن ،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم