مجیب: محمد عرفان مدنی عطاری
فتوی نمبر: WAT-1531
تاریخ اجراء: 06رمضان المبارک1444 ھ/28مارچ2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
میاں بیوی
کے ایک دوسرے کی شرمگاہ کو دیکھیں تو اندھا پن آتا ہے یا
بچہ نابینا پیدا ہوتا ہے، کیا یہ حدیث پاک ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
حدیث
پاک میں ہے کہ :"بوقت جماع، میاں بیوی کاایک
دوسرے کی شرمگاہ دیکھنانابینائی کاسبب ہے۔"
اس نابینائی
کی وضاحت میں علمائے کرام نے یہ فرمایاہے کہ:"
یاتواس سے مرادیہ ہے کہ یہ عمل ،دیکھنےوالے کے اندھے ہونے
کاسبب ہے اوریاپھریہ مرادہے کہ اس جماع سے پیداہونے والی
اولادکےاندھے ہونےکاسبب ہے۔ اوریایہ مرادہے کہ یہ دل کے اندھے ہونے کاسبب
ہے۔(العیاذباللہ تعالی )"
علامہ علاء الدین
علی بن حسام المتقی علیہ الرحمۃ (متوفی 975ھ)کنزالعمال
فی سنن الاقوال والافعال میں نقل فرماتے ہیں:"44839-
إذا جامع أحدكم زوجته أو جاريته فلا ينظر إلى فرجها، فإن ذلك يورث العمى.
"بقي بن مخلد، عد - عن ابن عباس؛ قال ابن الصلاح: جيد الإسناد"“ترجمہ:جب تم میں سے کوئی اپنی
بیوی یا لونڈی سے جماع کرے تو اس کی شرمگاہ کو نہ
دیکھے کہ اس سے اندھا پن پیدا ہوتا ہے ،اس روایت کو بقی
بن مخلد نے حضرت ابن عباس سے روایت کیا اور ابن الصلاح نے
فرمایا :اس روایت کی سندعمدہ ہے۔(کنز العمال
فی سنن الاقوال والافعال، ج16،ص344،موسسۃ الرسالۃ)
ارشادالساری لشرح صحیح
البخاریمیں علامہ ابوالعباس شہاب الدین، احمدبن محمدقسطلانی
علیہ الرحمۃ (متوفی923ھ) تحریر فرماتے
ہیں :" وحديث النظر إلى الفرج يورث
الطمس أي العمى. رواه ابن حبان وغيره في الضعفاء، وخالف ابن الصلاح فقال: إنه جيد
الإسناد، محمول على الكراهة كما قال الرافعي، واختلف في قوله يورث العمى فقيل في
الناظر، وقيل في الولد وقيل في القلب “ ترجمہ :اوریہ
روایت کہ :عورت کی شرمگاہ کو دیکھنا اندھا پن پیدا کرتا
ہے "اس کو ابن حبان وغیرہ نے ضعفاء میں روایت
کیا،اور ابن الصلاح نے مخالفت کی اور فرمایا :یہ
روایت جید الاسناد ہے۔ اور شرمگاہ کی طرف دیکھنے
کی کراہت پر محمول ہے جیسا کہ رافعی نے فرمایا۔پھر حدیث
کے ان الفاظ :(اندھا پن پیدا کرتا ہے)کے متعلق اختلاف ہے،ایک قول
یہ ہے کہ دیکھنے والے میں اندھاپن پیداکرتاہے،ایک
قول یہ ہے کہ بچے میں اور ایک قول یہ ہے کہ دل
میں۔(ارشادالساری لشرح صحیح البخاری،ج08،ص120،المطبعۃ
الکبری الامیریۃ،بولاق ،قاہرہ)
اعلی حضرت امام احمد رضا
خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں:”زوجین کاوقتِ جماع ایک
دُوسرے کی شرمگاہ کو مس کرنا بلاشبہ جائز، بلکہ بہ نیتِ حسنہ مستحق
وموجب اجر ہے کماروی عن نفس سیّدنا الامام الاعظم رضی
تعالیٰ عنہ(جیسا کہ خود ہمارے سردارامام اعظم رضی
اﷲتعالیٰ عنہ سے روایت کیا گیاہے)مگر اُس
وقت رؤیتِ فرج(شرمگاہ کودیکھنے) سے حدیث میں ممانعت فرمائی
اور فرمایا:فانہ یورث العمی وہ نابینائی
کا سبب ہوتاہے۔ علمائے نے فرمایا کہ محتمل ہے کہ اس کے اندھے ہونے
کاسبب ہو یا وُہ اولاد اندھی ہوجو اس جماع سے پیدا ہویا
معاذاﷲدل کا اندھا ہونا کہ سب سے بدتر ہے۔ “ (فتاوی
رضویہ،ج12،ص270،رضافاؤنڈیشن،لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کیا محرم میں نکاح جائز ہے؟
بھائی کی رضاعی بہن سے نکاح کے احکام؟
پانچ سال کی بچی کو دودھ پلایا تھا کیا اس سےبیٹے کا نکاح ہوسکتا ہے؟
دوسگی بہنوں سے نکاح کرنے کا حکم ؟
زوجہ کی بھانجی سے دوسری شادی کرلی اب کیا حکم ہے؟
کیا چچازاد بہن کی بیٹی سے نکا ح جائز ہے؟
کیا ایک ساتھ تین شادیوں کا پروگرام کرسکتے ہیں؟
کیانکاح میں دولھا اور دلہن کے حقیقی والد کا نام لینا ضروری ہے ؟