Kya Makhsoos Ayam Main Larki Ka Nikah Ho Jayega ?

کیا مخصوص ایام میں لڑکی کا نکاح ہوجائے گا؟

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:Nor-13137

تاریخ اجراء:10جمادی الاولیٰ1445ھ/25نومبر2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کےبارےمیں کہ لڑکی  کے مخصوص ایام چل رہے ہوں، تو کیا اس کا نکاح ہو جائے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    جس لڑکی  کے مخصوص ایام چل رہے ہوں ، اس کا عقدِ نکاح جائز ہے، البتہ اس حالت میں ازدواجی تعلقات قائم کرنا ، جائز نہیں کہ حیض و نفاس میں شوہر کے لئے عورت کے ناف سے گھٹنے تک کے حصے کو اپنے کسی بھی عضو سے بلاحائل چھونا، چاہے شہوت سے  ہو یا بغیر شہوت کے ہو، بہر صورت ناجائز و گناہ ہے۔  ہاں!  ناف سے گھٹنے تک کے حصے کو ایسے کسی حائل سے چھونا ، جائز ہے کہ بدن کی گرمی محسوس نہ ہو، یونہی ناف سےاوپر اورگھٹنے سےنیچے چھونے میں حرج نہیں۔

    حیض و نفاس میں نکاح جائز  ہے۔ جیسا کہ فتاوٰی شامی ہے:”أما نحو الحيض والنفاس والإحرام والظهار قبل التكفير فهو مانع من حل الوطء لا من محلية العقد فافهم“ یعنی حیض ونفاس، احرام اور کفارہ دینے سے قبل ظہار ، یہ سب باتیں وطی حلال ہونے سے تو مانع ہیں لیکن عقدِ نکاح کے  محل  ہونے سے مانع نہیں تو اچھی طرح سمجھ لو ۔(رد المحتار مع الدر المختار، کتاب النکاح، ج 03، ص 4، مطبوعہ بیروت)

    حیض و نفاس میں جماع حرام ہونے سے متعلق بدائع الصنائع ہے:يحرم القربان فی حالتی الحيض والنفاس یعنی حیض و نفاس کی حالت میں جماع  حرام ہے ۔(بدائع الصنائع، کتاب الطھارۃ، ج01،ص 44،دار الکتب العلمیہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم