Kya Cousin Ki Beti Se Nikah Kar Sakte Hain ?

کیا کزن(cousin)کی بیٹی کے ساتھ نکاح ہوسکتاہے؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12467

تاریخ اجراء:        14ربیع الاول1444 ھ/11اکتوبر2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا کزن(cousin)کی بیٹی کے ساتھ نکاح ہوسکتاہے؟ شرعاً اس میں کوئی حرج تو نہیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کزن (cousin)کی بیٹی کے ساتھ نکاح جائز ہے جبکہ حرمت کی کوئی اور وجہ مثلاً رضاعت وغیرہ نہ پائی جائے، کیونکہ قرآن عظیم میں جن عورتوں سے نکاح حرام قرار دیا گیا ہے ان کو واضح طور پر بیان کردیا گیا ہے اور یہ لڑکی ان عورتوں میں سے نہیں۔

   نیز   فقہائے کرام کی تصریحات کے مطابق چچا، تایا، پھوپھی، خالہ اور ماموں کی اولاد، پھر آگے ان کی اولاد سے نکاح حلال ہے شرعاً اس میں کوئی حرج والی بات نہیں۔

   جن عورتوں سے نکاح کرنا حرام ہے ان کے تفصیلی ذکر کے بعد ارشادِ باری تعالیٰ  ہے: ﴿ وَاُحِلَّ لَکُمۡ مَّا وَرَآءَ ذٰلِکُمترجمہ کنزالایمان: ”اور ان کے سوا جو رہیں وہ تمہیں حلال ہیں۔“(القرآن الکریم،پارہ05،سورۃ النساء،آیت:24)

   فتاوٰی  شامی میں ہے :” تحل بنات العمات والاعمام والخالات والاخوال“ یعنی  پھوپھی، چچا، خالہ، ماموں کی بیٹیوں سے نکاح حلال ہے ۔(ردالمحتار مع الدر المختار، کتاب النکاح، ج 04، ص 107، مطبوعہ کوئٹہ)

   سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ”زید وعمر و حقیقی چچازاد بھائی ہیں اب عمرو کی دختر کے ساتھ نکاح کرناچاہتا ہے جائزہے یا نہیں؟“ آپ علیہ الرحمہ اس کے جواب میں فرماتے ہیں:”اپنے حقیقی چچاکی بیٹی یا چچا زاد بھائی کی بیٹی شرعاً حلال ہیں جبکہ کوئی مانع نکاح مثل رضاعت ومصاہرت قائم نہ ہو۔قال اﷲ تعالٰی"وَاُحِلَّ لَکُمۡ مَّا وَرَآءَ ذٰلِکُم"اللہ تعالٰی نے فرمایا: محرمات کے علاوہ عورتیں تمھارے لیے حلال ہیں۔“(فتاوٰی رضویہ، ج11، ص412، رضافاؤنڈیشن، لاہور، ملخصاً)

   مفتی خلیل میاں برکاتی  علیہ الرحمہ ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں:”جس طرح چچا تایا کی بیٹی حلال ہے یوہیں چچا زاد تایازاد بھائی کی بیٹی بھی حلال ہے جبکہ کوئی اور مانعِ نکاح موجود نہ ہو۔ درِ مختار میں ہے:"حلال بنت عمہ و عمتہ و خالہ و خالتہ"۔“(فتاوٰی  خلیلیہ،ج 01، ص 551، ضیاءالقرا ن، ملخصاً)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم