Kya Biwi Ko Apne Ghar Walon Ke Sath Rakhna Zaroori Hai ?

کیا بیوی کو اپنے گھر والوں کے ساتھ رکھنا ضروری ہے ؟

مجیب:مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1564

تاریخ اجراء:08رمضان المبارک1445 ھ/19مارچ2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیاشوہر پر بیوی کو اپنےگھر والوں کے ساتھ رکھنا ضروری ہے، جبکہ لڑائی جھگڑا رہتا ہو، ایک دوسرے کے لیے اذیت کا باعث ہوں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   شوہر پر اپنی بیوی کو ایسی رہائش دینا عورت کا بنیادی حق ہے جہاں وہ عافیت و سکون کے ساتھ زندگی گزار سکے اور زوجین وہاں ایک دوسرے کا حق ادا  کر سکتے ہوں اگرچہ شوہر مشترکہ گھرمیں علیحدہ کمرہ دے یا میاں بیوی اپنی الگ رہائش  رکھیں۔اگر اپنے گھر والوں  کے ساتھ مشترکہ گھر میں الگ کمرہ دے دیا ،تو عورت جدا  گھر کا مطالبہ نہیں کر سکتی۔ہاں اگرشوہر کے گھر والے عورت کو  تکلیف  پہنچاتے ہوں اور کسی طرح سمجھوتہ  نہ ہو سکے تو شوہر الگ رہائش  دے۔

   بہارشریعت میں ہے:”عورت اگر تنہا مکان چاہتی ہے یعنی اپنی سَوت یا شوہر کے متعلقین کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی تو اگر مکان میں کوئی ایسا دالان اُس کو دے دے جس میں دروازہ ہواور بند کرسکتی ہو تو وہ دے سکتا ہے دوسرا مکان طلب کرنے کا اُس کو اختیار نہیں بشرطیکہ شوہر کے رشتہ دار عورت کو تکلیف نہ پہنچاتے ہوں۔ رہا یہ امر کہ پاخانہ، غسل خانہ، باورچی خانہ بھی علیحدہ ہونا چاہيے، اس میں تفصیل ہے اگر شوہر مالدار ہو تو ایسا مکان دے جس میں یہ ضروریات ہوں اور غریبوں میں خالی ایک کمرہ دے دینا کافی ہے، اگرچہ غسل خانہ وغیرہ مشترک ہو۔“(بہار شریعت، جلد2،صفحہ271-272،مکتبۃالمدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم