Kya Biwi Ki Dadi, Nani Bhi Shohar Ke Liye Mehrama Hoti Hain ?

 

کیا بیوی کی دادی، نانی بھی شوہر کے لیے محرمہ ہوتی ہیں؟

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:Nor-13454

تاریخ اجراء:17محرم الحرام1446 ھ/24جولائی  2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا ساس کی طرح بیوی کی دادی اور نانی بھی شوہر  کے لیے محرمہ ہوتی ہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بیوی کی ماں اور اُس کی دادیاں، نانیاں (اوپر تک یہ سب)شوہر  کے لیے محرمہ ہوتی ہیں، اور یہ حرمت صرف نکاحِ صحیح سے ہی ثابت ہوجاتی ہے خواہ شوہر نے اپنی بیوی سے دخول کیا  ہو یا پھر دخول نہ کیا ہو ۔

   چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ  ہے:”وَاُمَّهٰتُ  نِسَآىٕكُمْ“ترجمہ کنزالایمان: ”(حرام ہوئیں تم پر)عورتوں کی مائیں۔“ (القرآن الکریم: پارہ05،سورۃ النساء،آیت 23)

   النتف فی الفتاوٰی میں مذکور ہے:”وأما الصهر فهم أربعة اصناف۔۔۔۔وَالثَّانِي ام الْمَرْأَة وجداتها من قبل ابويها وان علون يحرمن علی الرجل وَيحرم هُوَ عَلَيْهِنَّ دخل بهَا اَوْ لم يدْخل لقَوْله تَعَالَى ﴿ وَاُمَّهٰتُ  نِسَآىٕكُمْیعنی بہر حال سسرالی رشتے سے چار اقسام حرام ہیں۔۔۔ان میں سےدوسری  قسم  عورت کی ماں اور اُس کی باپ اور ماں کی جانب سے دادیاں اور نانیاں ہیں اوپر تک، یہ سب مرد پر حرام ہوتی ہیں اور وہ مرد اُن پر حرام ہوتا ہے خواہ مرد نے اپنی اُس عورت سے دخول کیا ہو یا دخول نہ کیا ہو، اس ارشادِ باری تعالٰی کی بنیاد پر کہ ﴿وَاُمَّهٰتُ  نِسَآىٕكُمْ ۔ “ (النتف فی الفتاوٰی، ج 01، ص 255-254، دار الفرقان، بیروت لبنان، ملتقطاً)

   تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:”(و) حرم المصاهرة (بنت زوجته الموطوءة وأم زوجته) وجداتها مطلقا بمجرد العقد الصحيح (وإن لم توطأ) الزوجة۔“یعنی مصاہرت کے رشتے کے سبب موطؤہ عورت کی بیٹیاں، اُس کی ماں، دادیاں، نانیاں مطلقاً نکاحِ صحیح ہوتے ہی مرد پر حرام ہوجاتی ہیں اگرچہ عورت سے وطی نہ کی ہو ۔

   (وجداتها مطلقا) کے تحت فتاوٰی شامی میں ہے:”أي من قبل أبيها وأمها، وإن علون بحر۔“ترجمہ: ”یعنی اُس عورت کے باپ اور ماں کی طرف سے دادیاں اگر چہ اوپر تک ہوں یہ سب مرد پر حرام ہوجاتی ہیں"بحر" ۔‘‘(ردالمحتار مع الدر المختار ، کتاب النکاح، ج04،ص110، مطبوعہ کوئٹہ)

   فتاوٰی رضویہ میں ہے:’’ حرمت کے اسباب متعدد ہیں:۔۔۔۔۔سوم مصاہرت کہ ۔۔۔۔ اپنی بی بی یا مدخولہ کی ماں ، دادی، نانی۔  (فتاوٰی رضویہ ،ج11،ص518-517،رضافاؤنڈیشن، لاہور، ملتقطاً)

   بہارِ شریعت میں ہے:” قسم دوم مصاہرت: (1) زوجۂ موطؤہ  کی لڑکیاں، (2)  زوجہ کی ماں، دادیاں، نانیاں، (3)  باپ ،دادا وغیرہما اصول کی بیبیاں، (4)  بیٹے پوتے وغیرہما فروع کی بیبیاں۔ “(بہارِشریعت،ج02،حصہ07،ص22، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم