Kya 2 Sagi Behno Ka Nikah Baap Bete Se Ho Sakta Hai?

 

کیا باپ بیٹے دو سگی بہنوں سے نکاح کر سکتے ہیں ؟

مجیب:مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2991

تاریخ اجراء: 17صفر المظفر1446 ھ/23اگست2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا باپ اور بیٹے ہم زلف بن سکتے ہیں یعنی کیا ایک بہن سے باپ کااوردوسری بہن سے بیٹے کانکاح ہوسکتاہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر کوئی شرعی مانع نہ ہوتوباپ اور بیٹا ہم زلف بن سکتے ہیں  ،مثلا بیٹے کا جس عورت سے نکاح ہو رہا ہے  وہ اس کی خالہ نہ ہو،یعنی وہ اس کی اپنی  حقیقی یارضاعی  ماں کی  سگی یا سوتیلی یا مادری یا رضاعی بہن نہ ہواوراس کے ساتھ ساتھ بیٹے اور اس عورت کے درمیان رضاعت یامصاہرت وغیرہ کے حوالے سے کوئی ممانعت کی وجہ نہ ہو۔اوراسی طرح باپ اورجس  عورت کے ساتھ باپ کانکاح ہورہاہے ،ان کے درمیا ن بھی  رضاعت یامصاہرت وغیرہ کے حوالے سے کوئی ممانعت کی وجہ نہ ہو۔

   نوٹ:یاد رہے کہ سوتیلی خالہ جو حرام ہے اس کے معنی حقیقی یارضاعی ماں کی سوتیلی بہن ہے  نہ کہ سوتیلی ماں کی حقیقی یا رضاعی بہن۔ سوتیلی والدہ  کی بہن خالہ نہیں ،لہذاجن عورتوں سے نکاح کی ممانعت ہے، یہ ان میں شامل نہیں ۔

   اللہ عزوجل  نے ارشاد فرمایا:﴿ وَ اُحِلَّ لَكُمْ مَّا وَرَآءَ ذٰلِكُمْ﴾ترجمہ کنزالایمان:اور ان کے سوا جو رہیں وہ تمہیں حلال ہیں۔(پارہ5،سورۃالنساء، آیت24)

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن باپ اور بیٹے کو دو بہنوں سے نکاح کرنے کے بارے میں فرماتے ہیں:”شرعاً جائز ہے کہ ایک بہن کا نکاح باپ اور دوسری کا بیٹے سے ہو، اس میں کچھ حرج نہیں جبکہ کوئی مانع شرعی اور وجہ سے نہ ہو۔“(فتاوی رضویہ، ج11،ص510،رضا فاؤنڈیشن ،لاہور)

   مزید ایک مقام پر آپ علیہ الرحمۃ سے  سوال ہوا:”لیلٰی وسلمی دو رضاعی بہنیں ہیں، لیلٰی سے زید نے نکاح کیا ،اب سلمٰی سے اس کے پسر عمرو بن جمیلہ کا نکاح ہوسکتا ہے یا وہ عمرو کی سوتیلی خالہ یعنی سوتیلی ماں کی رضاعی بہن سمجھ کر حرام مانی جائے گی؟

   تو آپ علیہ الرحمۃ نے جواباً ارشاد فرمایا:”صورت مستفسرہ میں عمرو  وسلمٰی کا نکاح جائز ہے کہ باپ کی سالی جبکہ اپنی حقیقی یا رضاعی ماں کی سگی یا سوتیلی یا مادری یا رضاعی بہن نہ ہو، حلال ہے خواہ نسبی ہو خواہ رضاعی ۔۔۔سوتیلی خالہ  کہ حرام ہے اس کے معنی حقیقی یارضاعی ماں کی سوتیلی بہن نہ کہ سوتیلی ماں کی حقیقی یا رضاعی بہن۔“(فتاوی رضویہ،ج  11،ص 340،رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم