Khala Ke Nawase Se Shadi Karna Kaisa Hai

خالہ کے نواسے سے شادی

مجیب: ابو رجا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-892

تاریخ اجراء:       11ذیقعدۃالحرام1443 ھ/11جون2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کسی لڑکی  کی شادی اس کی خالہ کے نواسے سے ہو سکتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں ! لڑکی کی شادی اس کی خالہ کے نواسے سے ہوسکتی ہے،بشرطیکہ وہ اس کی اصل قریب کی نوع نہ ہواوراس کے علاوہ  کوئی اور مانع شرعی(مثلاً،رضاعت اور حرمت مصاہرت) نہ پایا جائے۔اس لیے کہ جب لڑکی کی شادی ،اس کی خالہ کے بیٹے سے ہوسکتی ہے توخالہ کی بیٹی کے بیٹے سے بدرجہ اولی ہوسکے گی ۔اصل قاعدہ یہ ہے کہ اصل بعیدکی فرع بعیدحلال ہوتی ہے ،صورت مسئولہ میں خالہ کانواسہ ،یہ اصل بعیدیعنی ناناکی فرع بعیدہے لہذااس کے ساتھ نکاح ہوسکتاہے ۔فتاوی رضویہ میں ہے " اور اپنی اصل بعید کی فرع بعید حلال۔۔۔۔ اور اصل بعید کی فرع بعید جیسے انہی اشخاص مذکورہ آخر کی پوتیاں نواسیاں جو اپنی اصل قریب کی نوع نہ ہوں حلال ہیں۔ ۔۔۔۔ چچا، خالہ، ماموں، پھوپھی کی بیٹیاں اس لیے حلال ہیں کہ وہ اس کی اصل بعید کی فرع بعید ہیں یعنی دادا نانا کی پوتیاں نواسیاں جو اپنی اصل قریب سے نہیں۔"(فتاوی رضویہ،ج11،ص517،رضافاونڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم