Islam Mein Nikah Ki Ahmiyat

اسلام میں نکاح کی اہمیت

مجیب:مولانا رضا محمد مدنی

فتوی نمبر: Web-1579

تاریخ اجراء:11رمضان المبارک1445 ھ/22مارچ2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اسلام میں شرعی نکاح کی کیا اہمیت ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نکاح کی اسلام میں بہت اہمیت ہےجس کا اندازہ قرآنِ پاک کی مختلف آیات اور نکاح کی فضیلت واہمیت بیان کرنےوالی احادیثِ مبارکہ سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔قرآن پاک میں اللہ  تعالیٰ نےمختلف مقامات پرمختلف اندازمیں نکاح کا ذکر فرمایاہےچنانچہ

   (1)کہیں میاں بیوی کے جوڑے کو اپنی قدرت کی نشانی قرار دیا۔  جیساکہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:﴿ وَ مِنْ اٰیٰتِہٖۤ اَنْ خَلَقَ لَکُمۡ مِّنْ اَنۡفُسِکُمْ اَزْوَاجًا لِّتَسْکُنُوۡۤا اِلَیۡہَا وَ جَعَلَ بَیۡنَکُمۡ مَّوَدَّۃً وَّ رَحْمَۃً ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّتَفَکَّرُوۡنَ ترجمہ کنزالایمان: اور اس کی نشانیوں سے ہے کہ تمہارے لئے تمہاری ہی جنس سے جوڑے بنائے کہ ان سے آرام پاؤ اور تمہارے آپس میں محبّت اور رحمت رکھی بیشک اس میں نشانیاں ہیں دھیان کرنے والوں کے لئے۔(القرآن الکریم،پارہ20،سورۃ الروم،آیت:21)

   (2)کہیں ایک سے زائد  نکاح کرنے کی بھی اجازت عطا فرمائی۔  جیساکہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ﴿ فَانْكِحُوْا مَا طَابَ لَكُمْ مِّنَ النِّسَآءِ مَثْنٰى وَ ثُلٰثَ وَ رُبٰعَۚ-فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا تَعْدِلُوْا فَوَاحِدَةً اَوْ مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُكُمْؕ-ذٰلِكَ اَدْنٰۤى اَلَّا تَعُوْلُوْاترجمہ کنزالایمان: اور اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ یتیم لڑکیوں میں انصاف نہ کرو گے تو نکاح میں لاؤ جو عورتیں  تمہیں خوش آئیں دودواور تین تین اور چارچار۔  پھر اگر ڈرو کہ دوبیبیوں کوبرابر نہ رکھ سکو گے تو ایک ہی کرو یا کنیزیں جن کے تم مالک ہو۔یہ ا س سے زیادہ قریب ہے کہ تم سے ظلم نہ ہو۔(القرآن الکریم،پارہ4،سورۃ النساء،آیت:03)

   (3)کہیں میاں بیوی کو ایک دوسرے کا لباس قرار دیا۔  جیساکہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:﴿ هُنَّ لِبَاسٌ لَّكُمْ وَ اَنْتُمْ لِبَاسٌ لَّهُنَّؕ-ترجمہ کنزالایمان: وہ تمہاری لباس ہیں اور تم ان کے لباس۔(القرآن الکریم،پارہ2،سورۃ البقرہ، آیت:187)

   نکاح کی اہمیت کے حوالے سے احادیث ملاحظہ کریں:

   (1)نکاح کرنے سے آدمی کا نصف ایمان محفوظ ہوجاتا ہے۔ جیساکہ نبی کریم رؤف ورحیم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اِذَا تَزَوَّجَ الْعَبْدُ اِسْتَکْمَلَ نِصْفَ الدِّیْنِ فَلْیَتَّقِ اللہ فِیْ النِّصْفِ الْبَاقِیْیعنی جو کوئی نکاح کرتاہے تو وہ آدھا ایمان مکمل کرلیتاہے اور باقی آدھے دین میں اللہ سے ڈرتا رہے۔(شعب الایمان، جلد4، صفحہ382، حدیث: 5486،دار الکتب العلمیہ بیروت)

   (2) ایک مقام پر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے نکاح کو اپنی سنت قرار دیا۔ چنانچہ ارشاد فرمایا : ”النكاح من سنتي . فمن لم يعمل بسنتي فليس مني . وتزوجوا فإني مكاثر بكم الأمم . ومن كان ذا طول فلينكح ومن لم فعليه بالصيام . فإن الصوم له وجاء“ یعنی نکاح کرنا میری سنت ہےتوجو میری سنت پر عمل نہ کرے وہ مجھ سے نہیں اور نکاح کرو کیونکہ میں تمہاری وجہ سے امتوں پر فخر کروں گا اور جس میں قدرت ہو وہ ضرور نکاح کرے لیکن جو شادی کی طاقت نہ رکھتا ہو تو وہ روزے رکھا کرے کیونکہ روزہ شہوت کے لئے ڈھال ہے۔ (سنن ابن ماجہ،جلد1،صفحہ592،حدیث:1846، دار الفکر بیروت)

   (3)نکاح سےبےرغبتی ایک عظیم سنت سے فرارہےجوکہ کسی صورت درست نہیں۔ جیساکہ  حضور اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم  کا ارشاد ہے:وَاللہِ اِنِّیْ لاَخْشَاکُمْ لِلّٰہِ وَاَتْقَاکُمْ لَہ وَلٰکِنِّیْ اَصُوْمُ وَاُفْطِرُ وَاُصَلِّیْ وَاَرْقُدُ وَاَتَزَوَّجُ النِّسَاءَ فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِیْ فَلَیْسَ مِنِّیْ یعنی بخدا میں تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ہوں اور تم سب سے زیادہ اس کی ناراضی سے بچنے والا ہوں لیکن میں بھی کبھی نفل روزے رکھتا ہوں اور کبھی بغیر روزوں کے رہتا ہوں،راتوں میں نماز پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں اور شادی بھی کرتا ہوں  اور جو میرے طریقے سے منہ موڑے اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں۔(صحیح البخاری،جلد5،صفحہ1949،حدیث4776،دار ابن کثیر بیروت)

   واضح رہے کہ نکاح کے حکم کے  حوالے سے لوگوں کی مختلف حالتوں کے پیش نظر شرعاً مختلف احکام ہیں۔ بعض اوقات نکاح کرناسنت مؤکدہ ہوتا ہےاور اس حالت میں نکاح نہ کرنےپربلاوجہ اڑے رہنا گناہ ہےاور بعض اوقات نکاح کرناواجب بلکہ کبھی فرض بھی ہوجاتا ہے۔ نیز  بعض اوقات نکاح کرناہی جائزنہیں بلکہ گناہ  ہوتا ہے۔ ان مسائل کی تفصیل بہارِ شریعت(جلد2، صفحہ 4۔5) میں اس طرح ہےکہ

   (1)اعتدال کی حالت میں یعنی نہ شہوت کا بہت زیادہ غلبہ ہو نہ عنین(نامرد) ہو اورمَہر و نفقہ پر قدرت بھی ہو تو نکاح سنتِ مؤکدہ ہے کہ نکاح نہ کرنے پر اڑا رہنا گناہ ہے اور  اگر حرام سےبچنا یا اتباعِ سنت و تعمیلِ حکم یا اولاد حاصل ہونامقصودہےتو ثواب بھی پائےگا اور  اگر محض لذّت یا قضائے شہوت منظور ہو تو ثواب نہیں۔

   (2)شہوت کاغلبہ ہے کہ نکاح نہ کرےتو معاذ اﷲ اندیشۂ زناہے اور مہر ونفقہ کی قدرت رکھتا ہوتو نکاح واجب۔ يوہيں جبکہ اجنبی عورت کی طرف نگاہ اُٹھنےسےروک نہیں سکتایا معاذ اللہ ہاتھ سےکام لیناپڑےگا تونکاح واجب ہے۔

   (3)یہ یقین ہوکہ نکاح نہ کرنےمیں زناواقع ہوجائےگاتوفرض ہےکہ نکاح کرے۔

   (4)اگریہ ا ندیشہ ہےکہ نکاح کرےگاتو نان نفقہ نہ دےسکےگایاجو ضروری باتیں ہیں ان کو پورا نہ کرسکےگاتومکروہ ہے اور ان باتوں کایقین ہو تونکاح کرناحرام مگرنکاح بہرحال ہوجائےگا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم