Hurmat e Musaharat Sabit Hone ki Kya Umar Hai?

حرمت مصاہرت ثابت ہونے کے لیے کتنی عمرہوناضروری ہے؟

مجیب:مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3271

تاریخ اجراء:12جمادی الاولیٰ1446ھ/15نومبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا سوال یہ ہے کہ کیا بالکل چھوٹے نومولود بچے سے بھی حرمت مصاہرت ثابت ہوجاتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   یہ مسئلہ ذہن نشین رہے کہ حرمتِ مصاہرت ثابت ہونے کے لیے اس لڑکے یا لڑکی کا حد شہوت کو پہنچنا ضروری ہے یعنی لڑکےکاکم ازکم بارہ سال اورلڑکی کاکم ازکم   نوسال  کا ہونا ضروری ہے، اس سے پہلے حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوتی۔ لہذا بالکل چھوٹے نومولود بچےیابچی کو شہوت سے چھونے میں حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوگی،کیونکہ یہ حد شہوت کو پہنچے ہوئے نہیں ہیں۔

   چنانچہ  حرمتِ مصاہرت ثابت ہونے کے متعلق در مختار میں ہے:(هذا إذا كانت حية مشتهاة) ولو ماضيا(أما غيرها)يعني الميتة وصغيرة لم تشته(فلا)تثبت الحرمة بها أصلا...وكذا تشترط الشهوة في الذكر؛فلو جامع غير مراهق زوجة أبيه لم تحرم“ترجمہ:حرمت مصاہرت اس وقت ثابت ہوگی جب عورت زندہ اور حد شہوت تک پہنچی ہو اگر چہ بوڑھی ہو اگر اس کے علاوہ ہو یعنی مُردہ عورت یا چھوٹی بچی جو حد شہوت تک نہ پہنچی ہو(نو برس سے کم عمر کی لڑکی ہو)تو اس سے بالکل حر مت مصاہرت ثابت نہیں ہوگی۔اسی  طرح لڑکےکا بھی حد  شہوت  کو پہنچنا شرط ہے لہذا اگر غیر مراہق لڑکے نے اپنے والد کی زوجہ سے جماع کیا تو حرمت ثابت نہیں ہوگی۔(در مختار، کتاب النکاح،فصل فی المحرمات، ج03،ص34، الناشر: دار الفكر-بيروت)

   رد المحتار میں ہےبل لا بد أن يكون مراهقا۔۔۔ أنه لا بد في كل منهما من سن المراهقة وأقله للأنثى تسع وللذكر اثنا عشر؛لأن ذلك أقل مدة يمكن فيها البلوغ كما صرحوا به في باب بلوغ الغلام“ ترجمہ:حرمتِ مصاہرت کے لئے لڑکے کا مراہق ہونا ضروری ہے،حرمتِ مصاہرت کے لئے لڑکے و لڑکی دونوں کا مراہق کی عمر کا ہونا ضروری ہے،اور وہ لڑکی کے لئے کم از کم نو سال ہے اور لڑکے کے لئے کم از کم بارہ سال ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار،ج 3،ص 35،دار الفکر،بیروت)

   بہار شریعت میں ہے”حرمت مصاہرت کے ليے شرط یہ ہے کہ عورت مشتہاۃ ہو یعنی نو برس سے کم عمر کی نہ ہو، نیز یہ کہ زندہ ہو تو اگر نو برس سے کم عمر کی لڑکی یا مردہ عورت کو بشہوت چھوا یا بوسہ لیا تو حرمت ثابت نہ ہوئی۔۔۔ ۔۔  مراہق یعنی وہ لڑکا کہ ہنوز  بالغ نہ ہوا مگر اس کے ہم عمر بالغ ہوگئے ہوں، اس کی مقدار بارہ برس کی عمر ہے، اس نے اگر وطی کی یا شہوت کے ساتھ چھوا یا بوسہ لیا تو مصاہرت ہوگئی۔“(بہار شریعت،ج02،حصہ07،ص24،25،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم