Hazrat Khadijah رضی اللہ عنہا Ka Haq Mehr Kitna Tha?

حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا حق مہر کتنا تھا؟

مجیب: مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1909

تاریخ اجراء:23محرم الحرام1445ھ/11اگست2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا حق مہر کتنا تھا، سنا ہے کہ 400اونٹ تھا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اُمُّ المؤمنین حضرت خدیجۃُ الکُبریٰ رضی اللہ عنہا کا حق مہر ، 400 اونٹ ہونے کی روایت نہیں ملی ،اس کے علاوہ سیرت کی کتابوں میں اس کے متعلق تین روایات  ملی ہیں :

    جن میں سے ایک قول یہ ہے کہ آپ رضی اللہ عنہا کا حق مہر بارہ اُوقیہ سونا اور ایک نش مقرر کیا گیا تھا ، جو کہ پانچ سو درہم بنتے ہیں ۔

   اور دوسرا قول یہ ہے کہ مہر میں بیس جَوان اونٹ دیے گئے تھے ۔

    ان اقوال میں علمائے کرام نے یہ تطبیق دی ہے کہ ممکن ہے کہ پانچ سو درہم کے بدلے میں بیس جَوان اونٹ ہوں اور یہ بھی ممکن ہے کہ ابو طالب نے مذکورہ یعنی پانچ سو درہم مہر دیا ہو اور آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنی طرف سے اُونٹ دیے ہوں اور یوں یہ سب مل کر حضرت خدیجۃُ الکُبریٰ رضی اللہ عنہا کا حق مہر ہو ۔

    السيرة الحلبیہ میں ہےذكر أبو الحسين بن فارس وغيره أن أبا طالب خطب يومئذ فقال: الحمد لله الذي جعلنا من ذرية إبراهيم وزرع إسمعيل ۔۔۔ ثم إن ابن أخي هذا محمد بن عبد الله لا يوزن به رجل إلا رجح به شرفا ونبلا وفضلا  وعقلا ۔۔۔ وقد بذل لها من الصداق ما عاجله وآجله اثنتي عشرة أوقية ونشا: أي وهو عشرون درهما والأوقية: أربعون درهما، أي وكانت الأواقي والنش من ذهب كما قال المحب الطبري: أي فيكون جملة الصداق خمسمائة درهم شرعي. وقيل أصدقها عشرين بكرة، أي كما تقدم، أقول: لا منافاة لجواز أن تكون البكرات عوضا عن الصداق المذكور، وقال بعضهم: يجوز أن يكون أبو طالب أصدقها ما ذكر وزاد صلى الله عليه وسلم من عنده تلك البكرات في صداقها فكان الكل صداقا، والله أعلم (السيرة الحلبیۃ ، ‌‌باب: تزوجه صلى الله عليه وسلم خديجة بنت خويلد رضي الله عنها، ج:1، ص:201۔202، مطبوعہ:دار الكتب العلمية، بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم