مجیب:مفتی محمد حسان عطاری
فتوی نمبر:WAT-3242
تاریخ اجراء:03جمادی الاولیٰ1446ھ/06نومبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر عورت کو حق مہر مل جائے اور پھر وہ اپنی طرف سے وہ صدقہ وغیرہ کرنا چاہے تو کر سکتی ہے یا نہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
حق مہر عورت کی ملکیت ہوتا ہے لہذا جب شوہر نے حق مہر ادا کردیا تو عورت کو اختیار ہے کہ اس کاجوچاہے کرے،چاہےتو اسے صدقہ کردے یا کسی کو تحفہ دےدے یا اپنے پاس رکھے۔
قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:﴿ وَ اٰتُوا النِّسَآءَ صَدُقٰتِهِنَّ نِحْلَةًؕ-فَاِنْ طِبْنَ لَكُمْ عَنْ شَیْءٍ مِّنْهُ نَفْسًا فَكُلُوْهُ هَنِیْٓــٴًـامَّرِیْٓــٴًـا(۴)﴾ترجمہ کنزالایمان:اور عورتوں کے ان کے مہر خوشی سے دو ،پھر اگر وہ اپنے دل کی خوشی سے مہر میں سے تمہیں کچھ دے دیں،تو اسے کھاؤ رچتا پچتا۔(القرآن الکریم،پارہ4،سورۃ النساء،آیت:04)
اس آیتِ مبارکہ کے تحت صدر الافاضل مولانا مفتی نعیم الدین مراد آبادی علیہ الرحمۃ فر ماتے ہیں:” عورتوں کو اختیار ہے کہ وہ اپنے شوہروں کو مَہر کا کوئی جزو ہبہ کریں یا کل مہر مگر مہر بخشوانے کے لیے انہیں مجبور کرنا،ان کے ساتھ بدخلقی کرنا نہ چاہئے،کیونکہ اللہ تعالیٰ نے﴿طِبْنَ لَكُمْ﴾ فرمایا جس کے معنیٰ ہیں:دل کی خوشی سے معاف کرنا۔“(تفسیر خزائن العرفان،سورۃ النساء،آیت04،ص153،مکتبۃ المدینہ،کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کیا محرم میں نکاح جائز ہے؟
بھائی کی رضاعی بہن سے نکاح کے احکام؟
پانچ سال کی بچی کو دودھ پلایا تھا کیا اس سےبیٹے کا نکاح ہوسکتا ہے؟
دوسگی بہنوں سے نکاح کرنے کا حکم ؟
زوجہ کی بھانجی سے دوسری شادی کرلی اب کیا حکم ہے؟
کیا چچازاد بہن کی بیٹی سے نکا ح جائز ہے؟
کیا ایک ساتھ تین شادیوں کا پروگرام کرسکتے ہیں؟
کیانکاح میں دولھا اور دلہن کے حقیقی والد کا نام لینا ضروری ہے ؟