مجیب:مولانا اعظم عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3252
تاریخ اجراء:02جمادی الاولیٰ1446ھ/05نومبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
ابن ماجہ میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاسے مروی ہے:”اعلنواھذا النکاح واضربواعلیہ بالغربال“یعنی کہ نکاح کا اعلا ن کرو،او ر اس پر ڈھول بجایا کرو۔"اس حدیث پاک کی تشریح کردیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
مذکورہ حدیث پاک کے میں لفظ”الغربال“سے مراد مروجہ ڈھول نہیں ہے بلکہ اس سے مراد دف ہے۔ حدیث پاک کا اصل مقصد یہ ہے کہ نکاح خفیہ طور پر نہ ہو بلکہ اعلانیہ ہو اور نکاح کے اعلان کے لیے دف بجا کر لوگوں کو نکاح سے آگاہ کردیا جائےتاکہ نکاح کرنے والا تہمت وغیرہ سے محفوظ رہے۔اوریہ یادرہے کہ یہاں دف سے مراد ایسا دف ہے جس میں جھانج نہ ہو ں اور اسے موسیقی کے اصول و قواعد کے مطابق نہ بجایا جائے بلکہ بے سری ڈھب ڈھب کی آواز سے نکاح کا اعلان ہو۔
لہذاشادی بیاہ کے موقع پر اعلان کی غرض سے بے سرا دف بجانا، جائز ہےاگرچہ اس سے بھی بہترہے کہ کوئی اورجائزطریقہ اپنایاجائے۔
لیکن یہ یاد رہے کہ اس حدیث پاک سے آج کل شادیوں پر بجنے والےمروجہ ڈھول باجوں کا جواز ثابت نہیں ہوتا کیونکہ حدیث پاک میں بے سرادف مرادہے اوردف اورڈھول باجوں میں فرق ہے،ڈھول کو توواضح طورپرحدیث پاک میں حرام قرار دیاگیاہے۔پھرحدیث پاک میں سادہ اندازمیں بغیرقواعدموسیقی کالحاظ کیے دف بجانامرادہے جبکہ مروجہ ڈھول باجے،اس طرح سادہ اندازمیں نہیں بجائے جاتے۔
سوال میں لکھی گئی حدیث پاک کے تحت حاشیۃ السندی میں ہے:”(واضربوا عليه بالغربال) أي بالدف للإعلان وعبر عنه بالغربال لأنه يشبه الغربال في استدارته“ترجمہ:نکاح پر غربال یعنی دف بجا کر اعلان کرو، اسے دف کو غربال سے اس لیے تعبیر کیا گیا کہ یہ بھی ڈھول کی مانند گول ہوتاہے۔(حاشیۃ السندی علی سنن ابن ماجہ،جلد01،صفحہ586،مطبوعہ بیروت)
حضرت علامہ عبدالمصطفی اعظمی علیہ الرحمہ نے شادی بیاہ کے موقع پر بجائے جانے والے دف کی وضاحت یوں فرمائی ہے :”عید کے دن اور شادیوں میں دف بجانے کی اجازت ہے جب کہ ان دفوں میں جھانج نہ لگے ہوں اور موسیقی کے قواعد پر نہ بجائے جائیں بلکہ محض ڈھب ڈھب کی بے سری آواز سے فقط نکاح کا اعلان مقصود ہو۔"(جنتی زیور،صفحہ454،مکتبۃ المدینہ کراچی )
ڈھول کی حرمت کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:”إن اللہ حرم علیکم الخمر والمیسر والکوبۃ وقال کل مسکر حرام“ترجمہ:اﷲتعالیٰ نے شراب،جوا اور کوبہ(ڈھول)حرام کیا اور فرمایا:ہر نشہ والی چیز حرام ہے۔(سنن الکبری للبیھقی، جلد10،صفحہ360،دار الکتب العلمیہ، بیروت)
اس حدیث پاک کے تحت مرقاۃ المفاتیح میں ہے”(والکوبۃ)بضم الکاف أی وحرم الکوبۃ علی لسان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم أی ضربہا وھی الطبل الصغیر“ترجمہ:کوبہ کاف کے ضمہ کے ساتھ،یعنی کوبہ کو بجانا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے حرام کیا گیا ہے اور یہ چھوٹا ڈھول ہے۔(مرقاۃ ،جلد7، صفحہ2856، مطبوعہ دار الفکر، بیروت)
کسی نیک کام کے اعلان کے لیے دف وغیرہ کے ذریعے اعلان کرنا جائز ہے لیکن اس کے علاوہ دیگر ذرائع اختیار کرنے کے حوالے سے سیدی اعلی حضرت علیہ الرحمہ نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے فرمایا:”ظاہرجواز ہے اور بذریعہ اشتہار اعلان انسب“(فتاوی رضویہ، جلد24، صفحہ85، رضا فاؤنڈیشن)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کیا محرم میں نکاح جائز ہے؟
بھائی کی رضاعی بہن سے نکاح کے احکام؟
پانچ سال کی بچی کو دودھ پلایا تھا کیا اس سےبیٹے کا نکاح ہوسکتا ہے؟
دوسگی بہنوں سے نکاح کرنے کا حکم ؟
زوجہ کی بھانجی سے دوسری شادی کرلی اب کیا حکم ہے؟
کیا چچازاد بہن کی بیٹی سے نکا ح جائز ہے؟
کیا ایک ساتھ تین شادیوں کا پروگرام کرسکتے ہیں؟
کیانکاح میں دولھا اور دلہن کے حقیقی والد کا نام لینا ضروری ہے ؟