Kya Dada Ke Bhai Ki Beti se Nikah Karna Jaiz Hai ?

داداکے بھائی کی بیٹی سے نکاح کاحکم

مجیب: عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ

فتوی نمبر: WAT-1380

تاریخ اجراء:       16رجب المرجب1444 ھ/08فروری2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرے دادا ہیں ، ان کے ایک بھائی ہیں ، ان کی ایک بیٹی ہے ، کیا ان سے میرا نکاح ہو سکتا ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   دادا کا بھائی دادا نہیں ہوتا ، لہٰذا پوچھی گئی صورت میں حرمت کا کوئی اور سبب مثلا رضاعت یعنی دودھ یا مصاہرت کا رشتہ موجود نہ ہو ، تو آپ کا اپنے حقیقی دادا کے حقیقی بھائی کی بیٹی سے نکاح ہو سکتا ہے ۔

   سیدی اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ”اپنے حقیقی چچاکی بیٹی یا چچا زاد بھائی کی بیٹی یا غیر حقیقی دادا کی (بیٹی) ، اگرچہ وہ حقیقی دادا کا حقیقی بھائی ہو اور رشتے کی بہن ، جو ماں میں ایک نہ باپ میں شریک ، نہ باہم علاقۂ رَضاعت جیسے ماموں ، خالہ ، پھوپھی کی بیٹیاں ، یہ سب عورتیں شرعاً حلال ہیں جبکہ کوئی مانعِ نکاح مثل رَضاعت و مصاہرت قائم نہ ہو۔“ (فتاوی رضویہ، جلد11، صفحہ 413، رضا فاؤنڈیشن ، لاہور)

   سیدی اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ”جزئیت کے بارے میں قاعدہ کلیہ یہ ہے کہ اپنی فرع (یعنی اولاد) اور اپنی اصل (یعنی والدین) کتنی بعید ہو ، مطلقاً حرام ہے اور اپنی اصلِ قریب کی فرع اگرچہ بعیدہو ، حرام ہے اور اپنی اصلِ بعید کی فرعِ بعید حلال ۔ اپنی فرع جیسے بیٹی پوتی نواسی کتنی ہی دور ہو اور اصل ماں دادی نانی کتنی ہی بلند ہو اور اصلِ قریب کی فرع یعنی اپنی ماں اور باپ کی اولاد یا اولادکی اولاد کتنی ہی بعید ہو اوراصلِ بعید کی فرعِ قریب جیسے اپنے دادا، پردادا، نانا ، دادی، پردادی، نانی، پرنانی کی بیٹیاں یہ سب حرام ہیں اور اصلِ بعید کی فرعِ بعید جیسے اُنہی اشخاصِ مذکورہ آخر (یعنی آخر میں ذکر کیے گئے افراد جیسے اپنے دادا ، پردادا وغیرہ) کی پوتیاں نواسیاں ، جو اپنی اصل قریب کی فرع نہ ہوں ، حلال ہیں ۔“(فتاوی رضویہ، جلد11، صفحہ516۔517، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم