Cousin Ki Larki Se Shadi Karna Kaisa ?

اپنے کزن کی لڑکی سے شادی ہوسکتی ہے یا نہیں ؟

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-771

تاریخ اجراء:19جمادی الاول 1444 ھ  /14دسمبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اپنے کزن کی لڑکی سے شادی ہوسکتی ہے یا نہیں؟جبکہ رضاعت وغیرہ کارشتہ بھی نہیں ہے ۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اپنے  کزن کی لڑکی سے شادی کرنا، جائزہے ۔

   اس مسئلے کی تفصیل یہ ہے کہ حرمت کے تین اسباب ہیں نسب ،صہریت(سسرالی رشتے )اوررضاعت  یعنی دودھ کا رشتہ ۔پوچھی گئی صورت میں حرمت رضاعت اور صہریت کا تو کوئی معاملہ نہیں زیادہ سے زیادہ نسب کا مسئلہ زیر بحث لایا جا سکتا ہے ۔شریعت مطہرہ کے قوانین کے مطابق یہاں پر نسب کی بنیاد پر بھی حرمت کی کوئی وجہ نہیں پائی جاتی  اس لیے کہ اپنے کزن  کی لڑکی سے نکاح کی شریعت میں  کوئی ممانعت نہیں۔ نیزیہ بات بھی واضح ہے کہ  جب خود کزن محرم نہیں ہےکہ کزن سے نکاح کیاجاسکتاہے  تو اس کی اولاد بھی   محرم میں داخل نہیں ہوگی ۔

   اللہ  تبارک وتعالی حرمت کے رشتے ذکرکرنے کے بعد ارشادفرماتاہے وَاُحِلَّ لَکُم مَّا وَرَآءَ ذٰلِکُمْ  ‘‘ ترجمہ کنزالایمان :ان کے سواجورہیں وہ تمہیں حلال ہیں ۔‘‘ (سورہ النساء  ،آیت نمبر24،پارہ نمبر5 )

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فرماتے ہیں:’’اپنے حقیقی چچا کی بیٹی یا چچا زاد بھائی کی بیٹی یا غیر حقیقی دادا کی اگرچہ وہ حقیقی دادا کا حقیقی بھائی ہو اور رشتے کی  بہن،جو ماں میں ایک،نہ باپ میں شریک،نہ باہم علاقۂ رضاعت ،جیسے ماموں،خالہ، پھوپھی کی بیٹیاں،یہ سب عورتیں شرعاً حلال ہیں، جبکہ کوئی مانعِ نکاح، مثلِ رضاعت و مصاہرت ،قائم نہ ہو۔(فتاوی رضویہ،جلد11،صفحہ413،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم