Chacha Aur Bhatiji Ke Nikah Ka Hukum

چچا اور بھتیجی کے نکاح کا حکم

مجیب: عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ

فتوی نمبر: WAT-433

تاریخ اجراء:       24رجب المرجب1444 ھ/16فروری2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   چچا اور بھتیجی کا نکاح  جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   چچا  اور بھتیجی کا نکاح ناجائز و حرام ہے، اس وجہ سے کہ ان  کا آپس میں محرمیت کا رشتہ ہوتا  ہے اورشرعی طور پر  محرم  کے ساتھ نکاح ناجائز و حرام و باطل ہے۔اس حرمت پرقرآن پاک میں واضح نص موجودہے ۔چنانچہ قرآن پاک میں ارشاد خداوندی ہے﴿حُرِّمَتْ  عَلَیْكُمْ  اُمَّهٰتُكُمْ  وَ  بَنٰتُكُمْ  وَ  اَخَوٰتُكُمْ  وَ  عَمّٰتُكُمْ  وَ  خٰلٰتُكُمْ  وَ  بَنٰتُ  الْاَخِ ﴾ترجمہ کنز الایمان: حرام ہوئیں تم پر تمہاری مائیں اور بیٹیاں اور بہنیں اور پھوپھیاں اور خالائیں اور بھتیجیاں۔“ (پارہ 4،سورۃ النساء،آیت 23)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم