kiya Biwi Se Teen Mah Door Rehne Se Nikah Par Koi Asar Parta Hai ?

کیا بیوی سے تین ماہ دور رہنےسے نکاح پر کوئی اثر پڑتا ہے؟

مجیب: مولاناجمیل صاحب زید مجدہ

مصدق:   مفتی فضیل  صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: Fmd:0076

تاریخ اجراء: 28ذی الحجہ 1437 ھ/01اکتوبر  2016 ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

               کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ بیوی لڑائی کے دوران بدتمیزی بہت کرتی تھی جس پر میں نےغصے میں کہا کہ میں تمہارے اس طرح کی بدتمیزی سے تنگ آگیا ہوں بہتر یہ ہےکہ تم کوقسم ہے تم  میرے کمرے  میں نہ آنا اورتمہاری تمام لڑائی کا جواب میرے پاس یہ ہےکہ تم آج سے تین ماہ 13 دن تک میرے سے ملاقات کرنے کی نہ سوچنا ۔تین ماہ 13 دن کے بعد دیکھوں گا ۔اس بات کو ایک ہفتہ گزرا ہے اور اس دن سے آج تک میں اپنے کمرے میں بیوی کو آنے نہیں دے رہا  اور وہ مسلسل مجھ سے معافی طلب کررہی ہے ۔اب مجھے فتوے کی روشنی میں اس کا حل بتایئے کہ آیا میں بیوی کو اپنے کمرے میں آنے دوں یا نہیں اور کیا اس سے نکاح وغیرہ پر کچھ اثر پڑے گا یا نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    پوچھی گئی صورت میں کسی طور پر طلاق واقع نہیں ہوئی اسی طرح3ماہ 13 دن تک اگر آپ اپنی بیوی کو اپنے کمرے میں آنے نہ دیں تواس سے بھی کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی ۔یونہی کسی پر قسم ڈالی جائے اور وہ اس قسم کو اپنے اوپر لازم نہ کرے تو اس سے قسم منعقد نہیں ہوتی چنانچہ اگر آپ کے ان الفاظ ” تم کوقسم ہے تم  میرے کمرے  میں نہ آنا سے بقول آپ کے کہ آپ کی بیوی نے قسم اپنے اوپر لازم نہیں کی تھی تو ان پر کسی طرح کی قسم لازم نہیں ہوئی لہٰذاوہ آپ کے کمرےمیں آجائیں تو قسم کا کفارہ بھی لازم نہیں ہوگا ۔

    اور عورت کو بھی چاہئے کہ وہ اپنے شوہر کا حق پہچانے اور شوہر کی دلآزاری سے باز آئے اور شوہر سے معافی مانگنے کے ساتھ ساتھ اللہ عزوجل کی بارگاہ میں بھی سچی توبہ واستغفار کرے۔بہرحال جب تکلیف پہنچانے والا شرمندہ ہوجائے اوردوسرے کے پاس معافی کے لئے آئے تو اس کو فراخ دلی کے ساتھ معاف کرنا چاہئے کہ معاف کرنے کی دنیا و آخرت میں بڑی برکتیں وفضیلتیں ہیں ۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم