Biwi Ki Bhatiji Se Nikah Karne Ka Hukum

اپنی زوجہ کی موجودگی میں اس کی بھتیجی سے نکاح کرنے کا حکم

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-533

تاریخ اجراء: 08ربیع لاول1444 ھ  /05اکتوبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اپنی زوجہ کی موجودگی میں اس کی بھتیجی سے نکاح کرنے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اپنی زوجہ کی موجودگی میں اس کی بھتیجی سے نکاح کرنا حرام ہے کیونکہ پھوپھی اور بھتیجی دونوں کا ایک وقت میں ،ایک ہی شخص کے نکاح میں ہوناجائز نہیں ہے،حتی کہ  یہ پابندی محض طلاق دینے سے ختم  نہیں ہوتی بلکہ طلاق کے بعد عدت کاگزرنابھی ضروری ہے لہذا اگر کسی شخص نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی  تو وہ اپنی بیوی کی بھتیجی سے اس وقت تک نکاح نہیں کر سکتاجب تک اس کی بیوی کی عدت ختم نہ ہو جائے۔

   صحیح مسلم شریف میں حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :” قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لا تنکح المراۃ علی عمتھا و لا علی خالتھا“یعنی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کسی عورت سے اس کی پھوپھی پر ، یا اس کی خالہ پر نکاح نہ کیا جائے ۔(صحیح مسلم ،جلد1، صفحہ 453، مطبوعہ:کراچی)

   بدائع الصنائع میں ہے : ”من تزوج عمۃ ثم بنت اخیھا ۔۔۔۔ لایجوز “یعنی: جس نے پھوپھی سے نکاح کرنے کے بعد اس کی بھتیجی سے نکاح کیا تو یہ جائز نہیں۔(بدائع الصنائع ،جلد 3،صفحہ421،دار الحدیث القاھرہ)

   فقیہِ اعظم،مفتی نور اللہ نعیمی رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہوا کہ ایک عورت جو کہ اپنے خاوند کے گھر زندہ اور آباد ہے، اس عورت کی بھتیجی اس کی موجودگی میں اس کے خاوند کے نکاح میں آ سکتی ہےیا نہیں؟ تو آپ رحمۃ اللہ علیہ نے جوابا ارشاد فرمایا:”شرع مطہر میں اس کی اجازت قطعاً نہیں کہ ایک شخص کے نکاح میں پھوپھی اور بھتیجی جمع ہو سکیں ۔(فتاوی نوریہ ،جلد2،صفحہ462،ناشر دار العلوم حنفیہ فریدیہ اوکاڑہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم