Biwi Ke Faut Hone Se Nikah Toot Jata Hai Ya Nahi ?

بیوی کے فوت ہونے سے نکاح ٹوٹتا ہے یا نہیں؟

مجیب:مولانا محمد فرحان افضل عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2835

تاریخ اجراء:25ذوالحجۃالحرام1445 ھ/02جولائی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جب بیوی فوت ہو جاتی ہے، تو کیا اس سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بیوی کی وفات سے نکاح فوراً ختم ہوجاتا ہے،جبکہ شوہر کی وفات سے نکاح فوراً ختم نہیں ہوتا، بلکہ جب تک بیوی عدت میں ہو مِن وَجہٍ نکاح باقی رہتا ہے، اسی لیے شریعتِ مطہرہ کے نزدیک شوہر کی وفات کے بعد بیوی اسے غسل دے سکتی ہے ،کہ حکم ِنکاح باقی ہے ،یونہی اگر شوہر نے اپنی زندگی میں  طلاقِ رجعی دے دی  اور  ابھی عدت باقی تھی کہ شوہر کا انتقال ہوگیا ،تو بھی  غسل دے سکتی ہے، کہ طلاقِ رجعی کے بعد عدت گزرنے سے پہلے مِلکِ نکاح ختم نہیں ہوتی، البتہ اگر شوہر نے مرنے سے پہلے طلاقِ بائن دے دی تھی ،تو اگرچہ عدت میں ہو غسل نہیں دے سکتی کہ طلاقِ بائن نکاح کو ختم کردیتی ہے۔اور چونکہ بیوی کی وفات سے نکاح ختم ہوجاتا ہے، لہٰذا شوہر اپنی بیوی کی وفات کے بعد اسے غسل نہیں دے سکتا، نہ ہی بلاحائل اس کے جسم کو ہاتھ لگا سکتا ہے ،کیونکہ جب نکاح ہی ختم ہوگیا تو چھونے اور غسل دینے کا جواز بھی جاتا رہا، لہٰذا وہ اسے نہ چھو سکتا ہے ،نہ غسل دے سکتا ہے۔

   تنبیہ : بیوی کی وفات کے بعد شوہرکے لیے بیوی  کو غسل دینے و بلاحائل چھونے کی ممانعت ہے، لیکن چہرہ دیکھنا ، کندھا دینا وغیرہ امور جائز ہیں۔

   یہ جو عوام میں مشہور ہے کہ شوہر اپنی بیوی کے جنازے کو نہ کندھا دے سکتا ہے ، نہ اس کا چہرہ  دیکھ سکتاہے،یہ سب باتیں محض غلط،لغو و فضول ہیں ،ان کی شریعتِ مطہرہ میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔

   رد المحتار علی الدر المختار  میں ہے”المرأۃ تغسل زوجھا۔۔۔والنکاح بعد الموت باق الی أن تنقضی العدۃ بخلاف ما اذا ماتت  فلا یغسلھا لانتھاء ملک النکاح لعدم المحل فصار اجنبیا وھذا اذا لم تثبت البینونۃ بینھما فی حال حیاۃ الزوج فان ثبتت بان طلقھا بائنا أو ثلاثا ثم مات لاتغسلہ لارتفاع الملک بالابانۃ“ترجمہ:عورت اپنے شوہر کو غسل دے سکتی ہے۔۔۔ اور نکاح موت کے بعد عدت پوری ہونے تک باقی رہتا ہے،بخلاف اس صورت کے کہ جب عورت فوت ہوجائے،تو مرد اسے غسل نہیں دے سکتا،کیونکہ محل فوت ہوجانے کے سبب ملکِ نکاح انتہاء کو پہنچ چکی ہے،تو یہ (شوہر)اجنبی ہوگیااور یہ(عورت کے مرد کو غسل دینے والا حکم) اس صورت میں ہے جب ان دونوں کے درمیان شوہر کی زندگی میں  جدائی نہ ہوئی ہو،اگر جدائی ثابت ہوچکی ہو بایں صورت  کہ اسے طلاقِ بائن یاتین طلاقیں دے کر فوت ہوا،تو عورت غسل نہیں دے سکتی،کیونکہ بائن کرنے کے سبب ملکیت ختم ہو چکی ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الصلاۃ،باب صلاۃ الجنازۃ،ج 2،ص 199،دار الفکر،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم