Biwi Ka Shohar Se Alag Ghar Ka Mutalba Karna

بیوی  کا شوہر سے الگ گھر کا مطالبہ کرنا

مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1257

تاریخ اجراء: 05جمادی الثانی1445 ھ/19دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بیوی کا شوہر سے الگ گھر کا مطالبہ کرنے کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بیوی شوہر سے الگ گھر کا کب مطالبہ کرسکتی ہے ؟اورکب نہیں ؟اس کی مختلف صورتیں ہیں جن کی وضاحت کرتے ہوئے مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:” عورت اگر تنہا مکان چاہتی ہے یعنی اپنی سَوت یا شوہر کے متعلقین کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی تو اگر مکان میں کوئی ایسا دالان اُس کو دے دے جس میں دروازہ ہواور بند کرسکتی ہو تو وہ دے سکتا ہے دوسرا مکان طلب کرنے کا اُس کو اختیار نہیں بشرطیکہ شوہر کے رشتہ دار عورت کو تکلیف نہ پہنچاتے ہوں۔ رہا یہ امر کہ پاخانہ غسل خانہ، باورچی خانہ بھی علیحدہ ہوناچاہيے، اس میں تفصیل ہے اگر شوہر مالدار ہو تو ایسا مکان دے جس میں یہ ضروریات ہوں اور غریبوں میں خالی ایک کمرہ دے دینا کافی ہے، اگرچہ غسل خانہ وغیرہ مشترک ہو۔“(بہارشریعت،جلد2،صفحہ271،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم