Baliga Beti Ka Shafqat Se Bosa Liya To kiya Hukum Hai ?

بالغہ بیٹی کا شفقت سے بوسہ لیا تو کیا حکم ہے؟

مجیب:مولانا شاکرصاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی قاسم  صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Sar:5205

تاریخ اجراء:23محرم الحرام1438ھ/25اکتوبر2016ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زیدنے اپنی بالغہ بیٹی کادوسروں کی موجودگی میں رخسارپربوسہ لیا،کیازیدکی بیوی اس پرحرام ہوگئی جبکہ زیدکاحلفیہ بیان ہے کہ میں نے شفقت سے بوسہ لیاتھانہ کہ نعوذباللہ بری نیت سے لیاتھا۔جوحکم شرع ہوواضح فرمائیں ۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    دریافت کی گئی صورت میں زیدکی بیوی اس پرہرگزحرام نہیں ہوئی کیونکہ فقہائے اسلام نے والدین کااپنی اولادکے رخسارپربوسہ لینے کوبوسہ رحمت قراردیاہے نہ کہ بوسہ شہوت،جیساکہ والدنے حلفیہ بیان بھی دیاہےاوراپنی بیٹی کے رخسارپربوسہ رحمت لینے سے حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوتی۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم