Baap Ne Dukhool Se Pehle Biwi Ko Talaq Di To Beta Us Se Nikah Kar Sakta Hai?

 

باپ نے دخول سے پہلے  بیوی کو طلاق دے دی تو بیٹا اس سے نکاح کر سکتا ہے؟

مجیب:مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3113

تاریخ اجراء: 21ربیع الاول1446 ھ/25ستمبر2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   باپ نے دخول سے پہلے  بیوی کو طلاق دے دی تو بیٹا اس سے نکاح کر سکتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    باپ نے جس عورت سے نکاح کرکے دخول سے پہلے اسے طلاق دے دی ،بیٹااس کے ساتھ نکاح نہیں کرسکتا، کیونکہ یہ عورت اس لڑکے کی سوتیلی ماں ہے اورسوتیلی ماں سے نکاح حرام ہے۔

    اللہ تعالی فرماتا ہے﴿وَ  لَا  تَنْكِحُوْا مَا  نَكَحَ  اٰبَآؤُكُمْ  مِّنَ النِّسَآءِ اِلَّامَا  قَدْ  سَلَفَ ؕ اِنَّهٗ  كَانَ  فَاحِشَةً  وَّ  مَقْتًا ؕوَ  سَآءَسَبِیْلًا ترجمہ کنز الایمان: اور باپ دادا کی منکوحہ سے نکاح نہ کرو   مگر جو ہو گزرا وہ بے شک بے حیائی   اور غضب کا کام ہے اور بہت بری راہ۔(القرآن،پارہ 4،سورۃ النساء،آیت 22)

    اس آیت کے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے :” زما نہ ٔجاہلیت میں رواج تھا کہ باپ کے انتقال کے بعد بیٹا اپنی سگی ماں کو چھوڑ کر باپ کی دوسری بیوی سے شادی کر لیتا تھا، اس آیت میں ایسا کرنے سے منع کیا گیا۔یہاں اگر نکاح سے مراد عَقدِ نکاح ہے تو معلوم ہوا کہ سوتیلی ماں سے نکاح حرام ہے اگرچہ باپ نے خلوت سے پہلے اسے طلاق دے دی ہو اور اگر نکاح سے مراد صحبت ہے تو معلوم ہوا کہ جس عورت سے اپنا باپ صحبت کرے خواہ نکاح کر کے یا زنا کی صورت میں یا لونڈی بنا کر بہر صورت وہ عورت بیٹے پر حرام ہے کیونکہ یہ بیٹے کی ماں کی طرح ہے۔“(صراط الجنان ، جلد02،صفحہ 190، مکتبۃ المدینہ ،کراچی)

    سیدی اعلی حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ سے سوتیلی ماں سے نکاح کے متعلق سوال ہوا تو آپ نے ارشاد فرمایا: ”اللہ لا الہ الا اللہ ، سوتیلی ماں حقیقی ماں کے برابر حرام قطعی ہے۔ اللہ عزوجل نے قرآن عظیم میں ماں کی حرمت سے پہلے سوتیلی ماں کی حرمت بیان فرمائی ہے،اذ قال اللہ تعالی: (وَ  لَا  تَنْكِحُوْا مَا  نَكَحَ  اٰبَآؤُكُمْ   (الی قولہ) اِنَّهٗ  كَانَ  فَاحِشَةً  وَّ  مَقْتًا ؕوَ  سَآءَسَبِیْلًا )(اللہ تعالی نے فرمایا: نہ نکاح کرو ان عورتوں سے جن سے تمھارے باپ نکاح کر چکے، بیشک وہ بے حیائی اور خدا کو دشمن اور نہایت بری راہ ہے)۔“ (فتاوی رضویہ،جلد11،صفحہ 439، رضا فاؤنڈیشن ،لاھور)

    مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:” سوتیلی ماں سے نکاح کرنا حرام ہے خواہ باپ نے اس سے ہمبستری کی ہو یا نہ کی ہو۔ “(فتاوی  فيض الرسول، جلد 01، صفحہ 567 ،شبیر برادرز،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم