Baap Bete Ka 2 Sagi Behnon Se Nikah Karne Ka Hukum

کیا باپ بیٹے کا دو سگی بہنوں سے نکاح کرنا جائز ہے؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13012

تاریخ اجراء:        11ربیع الاول1445 ھ/28ستمبر 2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارےمیں کہ کیا باپ بیٹے کا دو سگی بہنوں سے نکاح کرنا،  جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   شرعاً یہ بات جائز ہے کہ ایک بہن کا نکاح باپ سے اور دوسری بہن کا نکاح بیٹے سے ہوجبکہ کوئی اور وجہ ممانعت نہ پائی جاتی ہو، لہذا ایسے نکاح میں کوئی حرج کی بات نہیں ہے ۔

   جن عورتوں سے نکاح کرنا حرام ہے ان کا ذکر کرنے بعد ہے قرآن پاک میں ہے : وَاُحِلَّ لَکُمۡ مَّا وَرَآءَ ذٰلِکُمْترجمہ کنزالایمان:اور اُن کے سوا جو رہیں وہ تمہیں حلال ہیں۔(پارہ 5، سورۃ النساء، آیت 24)

   سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ”دو حقیقی بہنیں ان کا نکاح زید و اس کے حقیقی لڑکے کے ساتھ جائز ہے یا نہیں؟ اور جن لوگوں میں ایسا جائز ہے ان کے واسطے شرع شریف کا کیا حکم ہے؟“ آپ علیہ الرحمہ اس کے جواب میں فرماتے ہیں:”شرعاً جائز ہے کہ ایک بہن کا نکاح باپ اور دوسری کا بیٹے سے ہو، اس میں کچھ حرج نہیں جبکہ کوئی  مانع شرعی اور وجہ سے نہ ہو۔(فتاوٰی رضویہ، ج 11، ص 510، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

   صدر الشریعہ  علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ”دو شخص زید و عمرو آپس میں باپ بیٹے ہیں، جو دو حقیقی بہنوں ہندہ و بکرہ سے عقد کرنا چاہتے ہیں، ایسی صورت میں یہ عقدان جائز ہیں یا نہیں؟“ آپ علیہ الرحمہ جواب میں فرماتے ہیں:”اگر فقط اتنی بات ہے کہ دونوں بہنوں میں ایک زید کے نکاح میں آئے گی اور ایک عمرو کے اور کوئی دوسری وجہ نہ ہو، جس سے حرمت ہوتی، تو نکاح دونوں جائز ہیں،قال اللہ تعالیٰ:وَاُحِلَّ لَکُمۡ مَّا وَرَآءَ ذٰلِکُمْ۔“(فتاویٰ امجدیہ، ج 02، ص 61، مکتبہ رضویہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم