Aurat Ke Makhsoos Ayam (Periods) Mein Nikah Karne Ka Hukum

عورت کے مخصوص ایام میں نکاح کرنے کا حکم

مجیب: عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ

فتوی نمبر: WAT-1591

تاریخ اجراء: 07شوال المکرم1444 ھ/28اپریل2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر عورت مخصوص ایام میں ہو، تو نکاح ہو جاتا ہے یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مخصوص ایام میں نکاح ہو سکتا ہے ، البتہ اس حالت میں بیوی کے ساتھ ازدواجی تعلق قائم کرنا، جائز نہیں ہو گا، کیونکہ حیض و نفاس کی حالت میں بیوی کی ناف سےلے کر گھٹنوں کے نیچے تک کے حصہ بدن کو بلا حائل چھونا ،شہوت سے ہویابغیرشہوت کے اور اس کی طرف شہوت کے ساتھ نظر کرنا ،جائز نہیں،اسی طرح حائل کپڑاوغیرہ اگرباریک ہے کہ جسم کی گرمی پہنچنے سے مانع نہیں تواس کے اوپرسے بھی چھوناوغیرہ جائزنہیں ،ہاں موٹاہوکہ جسم کی گرمی نہیں پہنچے گی تواب اس کےاوپرسے چھونے میں حرج نہیں ۔ناف سے لے کرگھٹنوں کے نیچے تک کے حصے کے علاوہ باقی جسم سے نفع حاصل کرنا اور بوس و کنار کرنا جائز ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم