Apni Khala Ki Beti Se Nikah Ka Hukum

اپنی خالہ  کی بیٹی  سے نکاح کاحکم

مجیب: محمد بلال عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1486

تاریخ اجراء: 20شعبان المعظم1444 ھ/13مارچ2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   سلام :کیا  خود کی   خالہ  کی بیٹی  سے نکاح کر سکتے  ہیں؟ ۔۔۔ جزاک اللہ خیرا۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر نکاح  سے ممانعت کا کوئی  سبب  جیسے دودھ  کا رشتہ یاسسرالی رشتہ  وغیرہ کی حر مت  موجود نہ ہو تو اپنی خالہ  کی بیٹی سے  نکاح  ہوسکتا ہے،کیونکہ خالہ  کی بیٹی  ان  عورتوں  میں سے نہیں  جن سے نکاح حرام  ہے ۔

   بنایہ شرح ہدایہ میں ہےوفي " الذخيرة ": أولاد الأعمام والعمات والأخوال والخالات من المباحات لقوله تعالى: { وَ بَنٰتِ عَمِّكَ وَ بَنٰتِ عَمّٰتِكَ وَ بَنٰتِ خَالِكَ وَ بَنٰتِ خٰلٰتِكَ}ترجمہ:ذخیرہ میں ہے:چچاؤں،پھوپھیوں ،مامؤوں اور خالاؤں کی اولاد مباحات میں سے ہے یعنی ان سے نکاح کرنا مباح ہے اللہ تعالی کے اس فرمان کی وجہ سے کہ (اور تمہارے چچا کی بیٹیاں اور پُھپیوں کی بیٹیاں اور ماموں کی بیٹیاں اور خالاؤں کی بیٹیاں(تمہارے لیے حلال کیں) )۔(بنایہ شرح ہدایہ،کتاب النکاح،ج 5،ص 22،دار الکتب العلمیۃ،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

ٹیگز : Khala Aunty Beti Nikah Shadi